• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 37355

    عنوان: نماز میں رفع یدین

    سوال: بخاری اور مسلم دونوں کو اللہ کی کتاب قرآن کے بعد سب سے زیادہ صحیح منا جاتا ہے ، ان دونوں کتابوں میں رفع یدین کے بارے میں لکھا ہے۔ نماز میں رفع یدین کرنا ضروری ہے تو پھر ہم لوگ اس حدیث پر عمل کیوں نہیں کرتے ہیں؟

    جواب نمبر: 37355

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 11-12/N=4/1433 بخاری اور مسلم کے دیگر کتب حدیث سے اصح تر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں کتابیں مجموعی حیثیت سے دیگر کتب حدیث سے اصح تر ہیں، یہ مطلب نہیں ہے کہ ان دونوں کتابوں کی ہرحدیث دیگر کتب حدیث کی ہرحدیث سے صحیح تر ہے، دوسری کتب حدیث میں بعض ایسی احادیث بھی ہیں جو بخاری ومسلم کی احادیث سے زیادہ صحیح ہیں۔ قال العلامة ظفر أحمد العثماني التہانوي في قواعد في علوم الحدیث (ص: ۶۵-۶۶ الفصل الثاني في بیان ما یتعلق بالتصحیح والتحسین من قواعد مہمة وأصول): ․․․․ علی أن دعوی أصحیة ما في الکتابین أو أصحیة البخاری علی صحیح مسلم وغیرہ إنما تصح باعتبار الإجمال ومن حیث المجموع دون التفصیل باعتبار حدیث وحدیث صرّح بہ وغیرہ إنما المراد بہ ترجیح الجملة علی الجملة لا کل فرد من أحادیث علی فرد من أحادیث الآخر إھ․ اور ان دونوں کتابوں میں رفع یدین کے سلسلہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی جو روایت ہے اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع یدین کرنے کا ذکر ہے، اس میں یہ نہیں ہے کہ رفع یدین کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی، اور ائمہ میں سے کوئی اس کے ضروری ہونے کا قائل بھی نہیں ہے، نیز اس میں یہ بھی نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دائمی عمل تھا، بلکہ بعض دیگر صحابہ کی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہ مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم صرف تکبیر اولیٰ کے وقت رفع یدین کرتے تھے پھر دوبارہ نہیں کرتے تھے (رواہ البیہقی فی الخلافیات بطریق مالک عن الزہری عن سالم عن ابن عمر) اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حضرت مجاہد اور عبد العزیزبن حکیم نے رفع یدین نہ کرنا نقل کیا ہے، الحاصل مختلف قرائن کی روشنی میں رفع یدین کے سلسلہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت منسوخ ہے اس لیے احناف رحمہم اللہ تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر مواقع میں رفع یدین کے قائل نہیں ہیں (اس مسئلہ کی مزید تفصیل آپ حضرت مولانا مفتی شعیب اللہ صاحب دامت برکاتہم کی کتاب ”دلیل نماز بہ جواب حدیث نماز“ میں ص: 459-545 میں دیکھ سکتے ہیں اور یہ کتاب آپ کو اس ویب سائٹ پر مل سکتی ہے۔ www.muftishuaibullah.com۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند