عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 175727
جواب نمبر: 175727
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:261-338/sd=6/1441
(۱، ۲،۳) نصف النہار کی حقیقت، حساب کتاب والے دن کا دورانیہ اور دن و رات کی حقیقت؛ ان سب کا صحیح علم اللہ تعالی ہی کو ہے، البتہ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب نے تفسیر قرطبی کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس آیت میں مقیلا کا ذکر خصوصیت سے شاید اس لیے بھی ہوا ہے کہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے روز حق تعالی شانہ نصف النہار سے پہلے پہلے مخلوقات کے حساب کتاب سے فارغ ہوجائیں گے اور دوپہر کے سونے کے وقت اہل جنت جنت میں پہنچ جائیں گے اور اہل جہنم جہنم میں۔ ( معارف القرآن، سورہ فرقان، آیات نمبر: ۲۴) باقی مزید تفصیل کے لیے آپ تفسیر ابن ابی حاتم اور تفسیر قرطبی میں مذکورہ آیت سے متعلق دوسری روایات دیکھیں،ان روایات میں نصف النہار اور حساب کتاب کے دورانیہ سے متعلق بھی کچھ تفصیل موجود ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند