• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 173397

    عنوان: کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ جس شخص کے لیے ستر ہزار کلمہ طیبہ پڑھ کر ایصال ثواب کیا جائے تو اللہ پاک اس شخص کی قبر کا عذاب بخش دیتاہے

    سوال: کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ جس شخص کے لیے ستر ہزار کلمہ طیبہ پڑھ کر ایصال ثواب کیا جائے تو اللہ پاک اس شخص کی قبر کا عذاب بخش دیتاہے، اس کی مغفرت فردیتاہے ۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 173397

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 77-53/H=01/1441

    یہ مضمون بعینہحدیث صحیح میں تو اگرچہ ملا نہیں؛ البتہ بعض اکابر سے اس کا ثبوت ہے حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب رحمہ اللہ فضائل ذکر میں تحریر فرماتے ہیں ”شیخ ابو یزید قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے یہ سنا کہ جو ستر ہزار مرتبہ لا إلٰہ إلا اللہ پڑھے اس کو دوزخ کی آگ سے نجات ملے میں نے یہ خبر سن کر ایک نصاب یعنی ستر ہزار کی تعداد اپنی بیوی کے لئے بھی پڑھا اور کئی نصاب خود اپنے لئے پڑھ کر ذخیرہٴ آخرت بنایا۔ ہمارے پاس ایک نوجوان رہتا تھا جس کے متعلق یہ مشہور تھا کہ یہ صاحب کشف ہے مجھے اس کی صحت میں کچھ تردد تھا ایک مرتبہ وہ نوجوان ہمارے ساتھ کھانے میں شریک تھا کہ دفعةً اس نے ایک چیخ ماری اور سانس پھولنے لگا اور کہا کہ میری ماں دوزخ میں جل رہی ہے اس کی حالت مجھے نظر آئی، قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں اس کی گھبراہٹ دیکھ رہا تھا مجھے خیال آیا کہ ایک نصاب اس کی ماں کو بخش دوں جس سے اس کی سچائی کا بھی مجھے تجربہ ہو جائے گا چنانچہ میں نے ایک نصاب ان نصابوں میں سے جو اپنے لئے پڑھے تھے اس کی ماں کو بخش دیا میں نے اپنے دل میں چپکے ہی سے بخشا تھا اور میرے اس پڑھنے کی خبر بھی اللہ کے سوا کسی کو نہ تھی مگر وہ نوجوان فوراً کہنے لکا کہ چچا میری ماں دوزخ کے عذاب سے ہٹادی گئی۔ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس قصہ سے دو فائدے ہوئے ایک تو اس برکت کا جو ستر ہزار کی مقدار پر میں نے سنتی تھی اس کا تجربہ ہوا دوسرے اس نوجوان کی سچائی کا یقین ہوگیا اھ (فضائل ذکر: ۸۴-۸۵)

    اگر کوئی شخص کلمہٴ طیبہ لا إلٰہ إلا اللہ کا نصاب یعنی ستر ہزار مرتبہ پڑھ کر اپنے اور اپنے والدین اعزہ اقرباء کے لئے ذخیرہٴ آخرت بنالے تو مغفرت کی امید ہے فی نفسہکلمہٴ طیبہ لا إلٰہ إلا اللہ کا کثرت سے پڑھنا بے شمار اجرو ثواب اور حسنات کا موجب ہے اس کے فضائل لاتعداد و لاتحصی ہیں یہ مضمون احادیث صحیحہ بلکہ آیات مبارکہ سے ثابت ہے فضائل ذکر میں اس کو بسط و تفصیل کے ساتھ مدلل تحریر کر دیا گیا ہے فضائل ذکر فضائل اعمال کا ایک حصہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند