• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 169299

    عنوان: حدیث سے جو امر جس درجہ ثابت ہو اس کو اسی درجے میں تسلیم کیا جائے

    سوال: 605-570/M=06/1440 بی بی آسیہ (فرعون کی بیوی) کا جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں ہونا حدیث سے ثابت ہے لیکن سند ضعیف ہے ۔ جاء فی بعض الآثار أن مریم و آسیة زوجا رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی الجنة، أخرج الطبرانی عن سعد بن جنادة قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن اللہ زوجنی فی الجنة مریم بنت عمران وامرأة فرعون وأخت موسی علیہ السلام وفی ھامشہ: إسنادہ ضعیف (روح المعانی: ۴۸۱/۲۸، دارالحدیث قاہرة) حدثنا محمد بن نوح بن حرب العسکری ثنا خالد بن یوسف السمتی ثنا عبد النور بن عبد اللہ ثنا یونس بن شعیب عن أبی امامة قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول لعائشة: أشعرت أن اللہ عزوجل زوجنی فی الجنة مریم بنت عمران وکلثم أخت موسی وامرأة فرعون۔ (المعجم الکبیر: ۲۵۸/۸، ۲۵۹، داراحیاء االتراث العربی) رواہ الطبرانی وفیہ خالد بن یوسف السمتی وہو ضعیف (مجمع الزوائد: ۶۲۷/۱۸، دارالمنہاج جدہ) ہکذا فی تاریخ دمشق لابن عساکر وغیرہا۔ قابل صدر احترام مفتیان کرام، اگر حدیث کی سند ضعیف ہے تو پھر یہ بات ثابت کیسے مان لی جائے ، پھر تو یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ ایسا ہی ہوگا جب حدیث ضعیف ہے ؟

    جواب نمبر: 169299

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 717-67T/M=07/1440

    جب روایت موجود ہے گو کہ سند ضعیف ہے تو یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ ایسا نہیں ہوگا اس لئے راہِ اعتدال یہ ہے کہ جو امر جس درجہ ثابت ہو اس کو اسی درجے میں تسلیم کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند