عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 166666
جواب نمبر: 166666
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 190-181/D=3/1440
رہبانیت ،گوشہ نشینی اور رہبانیت اختیار کرنا۔ جس کا حاصل نکاح ، جائز لذتوں اور لوگوں سے اختلاط کا چھوڑنا ہے۔ اس کو موجب اجر وثواب سمجھ کر اختیار کرنا اسلام میں جائز نہیں، لا رہبانیة في الإسلام میں اسی کی نفی کی گئی ہے، لیکن علامہ ابن حجر نے فرمایا کہ : یہ حدیث مجھے ان لفظوں سے نہیں ملی، البتہ ابن عباس سے مرفوعاً منقول ہے: ”لا صَرورةَ في الإسلام“ ۔ أخرجہ أحمد و أبوداوٴد وصححہ الحاکم (فتح الباری: ۹/۱۱۱، دارالمعرفة بیروت) ۔
اسلام میں رہبانیت مطلوب ہی نہیں ہے؛ بلکہ تقوی مطلوب ہے، وہ یہ ہے کہ آدمی جھوٹ ، غیبت، بہتان، چوری، زنا اور تمام صغائر و کبائر سے بچے، پھر ان تمام قبائح کو ترک کرنے کے لئے ، اور اوصاف حمیدہ حاصل کرنے کے لئے اگر وقتی طور پر بعض مباحات مثلاً لوگوں سے اختلاط وغیرہ کو بطور علاج ترک کردے، اور اس ترک کی پابندی اس وقت تک کرے جب تک یہ رذائل دور نہ ہو جائیں، اور نفس پر کنٹرول نہ ہوجائے تو اس کی اجازت ہے۔ (معارف القرآن: ۸/ ۳۲۲-۳۲۳، نعیمیہ دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند