• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 165653

    عنوان: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بدلہ لینے والی حدیث كی تحقیق

    سوال: ایک واقعہ کی تحقیق فرمادیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا میرے اوپر کوئی حق ہو وصول کرلیں۔ایک صحابی حضرت عکاشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ایک مرتبہ اپنے مجھے چھڑی ماری تھی میں بدلہ لینا چاہتا ہوں ۔ جب مارنے کا وقت آیا تو صحابی نے عرض کیا جب آپ نے مجھے مارا تھا میری کمر ننگی تھی آپ بھی اپنی کمر کھولیں ۔وہ صحابی نزدیک آئے اور کمر پر موجود مہر نبوت صلی اللّہ علیہ وسلم کو چوم لیا اور عرض کیا کہ میری کیا مجال آپ سے بدلہ لوں۔

    جواب نمبر: 165653

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 129-437/H=05/1440

    اس واقعہ سے متعلق ابوداوٴد شریف کی ایک صحیح روایت مع ترجمہ کے نقل کی جاتی ہے: عن أسید بن حضیر رجل من الانصار قال بینما ہو یحدث القوم، وکان فیہ مزاح بیننا یضحکہم ، فطعنہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم في خاصرتہ بعود، فقال أصبرني قال اصطبر، قال إن علیک قمیصا ولیس علیَّ قمیص، فرفع النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن قمیصہ، فاحتضنہ ، وجعل یقبل کشحہ ، قال إنما أردت ہذا یارسول اللہ (رواہ أبوداوٴد باب فی قبلة الجسد، کتاب الأدب: ۲/۷۰۹، ط: اتحاد، دیوبند)

    ترجمہ: حضرت اسید ابن حضیر جو ایک انصاری صحابی ہیں فرماتے ہیں کہ وہ اپنی قوم سے گفتگو فرما رہے تھے، مزاح ومذاق ان کے درمیان چل رہا تھا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کوکھ میں لکڑی لگادی، انہوں نے کہا مجھے بدلہ دیجئے، آپ علیہ الصلاة والسلام نے فرمایا کہ بدلہ لے لو، انہوں نے کہا کہ آپ کے جسم اطہر پر قمیص ہے، جب کہ میرے جسم پر قمیص نہیں تھی، تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص مبارک اٹھادی، تو وہ صحابی آپ علیہ الصلاة والسلام سے لپٹ گئے اور پہلوئے مبارک کو بوسہ دینے لگے، اور کہا کہ میرا یہی مقصود تھا۔

    نوٹ: اس واقعہ میں بہت سے وضاعین حدیث نے اپنی طرف سے بے سند باتیں ملادی ہیں، جو بے اصل ہیں، صحیح روایت وہی ہے جو اوپر مذکور ہوئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند