• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 164334

    عنوان: كیا نماز شفا ادا كرنا درست ہے؟ اور اس كا طریقہ كیا ہے؟

    سوال: نماز شفا ادا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے اور اس میں کون سی قرآن کی آیات پڑھنا افضل ہے ؟ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 164334

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1445-185T/SD=12/1439

     نماز شفا کی صراحت کے ساتھ کوئی مخصوص نماز کا ذکر تو احادیث میں نہیں ملا؛ البتہ صلاة الحاجة کا ذکر احادیث میں آیا ہے ،جس کا طریقہ یہ ہے کہ اچھی طرح وضو کرے ، پھر دورکعت نماز پڑھے ، نماز کے بعد اللہ تعالی کی حمد و ثناء کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد پڑھے ،پھریہ دعا مانگے :

     لَا إلٰہَ إلاَّ اللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، أسْئَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ لَاتَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إلاَّ غَفَرْتَہ وَلاَہَمًّا إلاَّ فَرَّجْتَہ وَلاَ حَاجَةً ہِیَ لَکَ رِضًی إلاَّ قَضَیْتَہَا یَا أرْحَمَ الرَّاحِمِیْن۔

    علامہ شامینے لکھا ہے کہ صلاة الحاجة چار رکعات ہیں ، پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ تین بار آیة الکرسی اور باقی تین رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ سورہ اخلاص اور معوذتین ایک ایک مرتبہ پڑھے ۔

    قال ابن عابدین : أَخْرَجَ التِّرْمِذِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - مَنْ کَانَتْ لَہُ إلَی اللَّہِ حَاجَةٌ أَوْ إلَی أَحَدٍ مِنْ بَنِی آدَمَ فَلْیَتَوَضَّأْ وَلْیُحْسِنْ الْوُضُوءَ ثُمَّ لِیُصَلِّ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ لْیُثْنِ عَلَی اللَّہِ تَعَالَی، وَلْیُصَلِّ عَلَی النَّبِیِّ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - ثُمَّ لْیَقُلْ لَا إلَہَ إلَّا اللَّہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، سُبْحَانَ اللَّہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ. أَسْأَلُک مُوجِبَاتِ رَحْمَتِک، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِک، وَالْغَنِیمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ، لَا تَدَعْ لِی ذَنْبًا إلَّا غَفَرْتہ، وَلَا ہَمًّا إلَّا فَرَّجْتہ، وَلَا حَاجَةً ہِیَ لَک رِضًا إلَّا قَضَیْتہَا یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَأَمَّا فِی التَّجْنِیسِ وَغَیْرِہِ، فَذَکَر أَنَّہَا أَرْبَعُ رَکَعَاتٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَأَنَّ فِی الْحَدِیثِ الْمَرْفُوعِ یَقْرَأُ فِی الْأُولَی الْفَاتِحَةَ مَرَّةً وَآیَةَ الْکُرْسِیِّ ثَلَاثًا، وَفِی کُلٍّ مِنْ الثَّلَاثَةِ الْبَاقِیَةِ یَقْرَأُ الْفَاتِحَةَ وَالْإِخْلَاصَ وَالْمُعَوِّذَتَیْنِ مَرَّةً مَرَّةً کُنَّ لَہُ مِثْلَہُنَّ مِنْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ. قَالَ مَشَایِخُنَا: صَلَّیْنَا ہَذِہِ الصَّلَاةَ فَقُضِیَتْ حَوَائِجُنَا مَذْکُورٌ فِی الْمُلْتَقَطِ وَالتَّجْنِیسِ وَکَثِیرٍ مِنْ الْفَتَاوَی، کَذَا فِی خِزَانَةِ الْفَتَاوَی.( رد المحتار :۲۸/۲، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند