• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 164109

    عنوان: كھانے سے متعلق چند سنتوں كے بارے میں

    سوال: ہمارا والد صاحب تبلیغ کرتا ہے اور اپنے تین بیٹے کو خود انجنیر اور سرکاری بڑے درجہ کا عہدہ والا ہونے کے باوجود حافظ بنایا اور وہ عالم بھی ہو رہا ہے ۔ میرا باپ تبلیغ میں جاکر کئی بات سنا ہے ، وہ باتیں ہم کو بھی کہتے اور سناتے ہے اور عمل کرنے کو کہتے ہے - ۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا ذیل کی( وہ باتیں جو میرا والد صاحب کہتے ہیں) صحیح ہے ؟ ۱- کھانے کے وقت دو گھٹنوں کو اٹھاکر (جیسے حاجت پورا کرنے کے وقت بیٹھتے ہیں اسی طرح) بیٹھنا سنت ہے - (کیا اس طرح بیٹھنا سنت ہونے پر کوئی دلیل ہے ؟) ۲- ایک سالن سے کھانا سنت ہے ۔ (میرا باپ کئی سالن ہونے کے باوجود ایک سے ہی کھاتے ہے اور ایک سالن سے کھانے کو سنت سنا ہے اور سنت سمجھتا ہے ، یا کم از کم ایک سالن سے کھانے کو اچھا سمجھتا ہے )۔ ۳- کھانے کے اندر اندر (بیچ میں) پھل کھانا سنت ہے -(بنگلادیش میں آنے والے عرب جماعت کے ایک لوگ سے سنا تھا)۔ ۴ کھجور اور ککڑی ملاکر کھانا سنت ہے (رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کھاتے تھے ۔ کیونکہ کھجور گرم ہے اور ککڑی ٹھنڈی، دونوں ملکر وسط اور درمیانہ ہو جاتا) (اردو میرا مادری زبان نہیں، اسپر محنت بھی زیادہ نہیں ہوا ، اس لئے اوپر میں بہت غلط الفاظ اور استعمال ہے ۔ اس کو آپ اگر چاہے توتصحیح اور تبدیل کر سکتا ہے )

    جواب نمبر: 164109

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1279-206T/B=1/1440

    (۱) احادیث میں اکڑو بیٹھنے کی صراحت نہیں ملتی ہے البتہ یہ ملتا ہے کہ مسکینوں کی طرح بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھاتے تھے، دو زانو بیٹھ کر کھاتے یا ایک زانو ہوکر بیٹھتے۔ اور اگر کوئی موٹا آدمی ہے وہ دو زانو یا ایک زانو بیٹھ کر نہیں کھا سکتا ہے تو معذوری میں چہارزانو بیٹھ کر کھا سکتا ہے۔

    (۲) پہلے زمانہ میں تنگی اور غربت بہت تھی، ایک سالن بھی دستیاب نہ ہوتا تھا۔ گیہوں کی روٹی بغیر سالن کے ہی کھا لیا کرتے تھے، جو کی روٹی موٹی تو سرکہ یا روغن زیتون سے کھا لیتے تھے۔ اب اس زمانہ میں وسعت اور مالداری زیادہ ہے تو ایک سالن کے بجائے دوتین سالن بھی کھا سکتا ہے لیکن اگر کوئی ایک ہی سالن کھائے تو بہت بہتر ہے۔

    (۳) کھانا نمکین سے شروع کرنا چاہئے اور نمکین پر ہی ختم کرنا چاہئے۔ کوئی میٹھی چیز ہو تو درمیان میں کھالے، پھل بھی ہو تو شروع میں کھالے، مگر یہ سب صحیح احادیث سے ثابت نہیں۔ اس لئے آگے پیچھے جس طرح چاہے کھا سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند