عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 163305
جواب نمبر: 163305
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:7434-873/sn=11/1439
اس دعا کی سند تو بسیار تلاش کے باوجود نہیں ملی؛ البتہ تفسیر ابن کثیر میں اس دعا کو ”ماثور دعا“ کہا گیا ہے۔ (تفسیر بن کثیر ۱/۵۷۱، بقرہ: ۲۱۴) اور ابوطالب مکی رحمہ اللہ کی کتاب ”قوت القلوب“ میں اسے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دعا کہا گیا ہے، احیاء العلوم میں بھی اس طرح کی دعا نقل کی گئی ہے؛ لیکن عراقی نے اس کی تخریج میں فرمایا: لم أقف ․․․ علی أصل (تخریج إحیاء (مغنی) ۱/۵۵۲) بہرحال معنی کے اعتبار سے یہ دعا بہت اچھی ہے اور قدیم زمانے سے علماء اور مشائخ کے یہاں اس کو پڑھنے کا معمول چلا یرہا ہے؛ اس لیے اس کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند