• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 162045

    عنوان: ”جب اذان دی جاتی ہے تو شیطان ریح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے “ اس کا کیا مطلب ہے؟

    سوال: حدیث میں جو آیا ہے کہ جب اذان ہوتی ہے توشیطان پاد مارتا ہے کیا مراد ہے اس سے ؟

    جواب نمبر: 162045

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1111-1030/M=9/1439

    حدیث کا متن وترجمہ اس طرح ہے: عن أبي ہریرة قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا نودي للصلاة، أدبر الشیطان لہ ضراط حتی لا یسمع التّاذین․

    ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان (اذان کی جگہ سے) ریح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ وہ اذان نہ سن سکے۔

    حدیث کی شرح ومراد بیان کرتے ہوئے علامہ طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: یہ تشبیہ پر محمول ہے یعنی شیطان کا شغل ووظیفہ یہ ہے کہ وہ خود کو اذان سننے سے غافل رکھنا چاہتا ہے اس کی ا یسی حرکت کو ایسی آواز سے تشبیہ دی گئی ہے جو کان کو بھردے اور کچھ بھی سنائی نہ دے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ حدیث حقیقت پر محمول ہے اس لیے کہ شیاطین بھی کھاتے بیتے ہیں تو ان کی طرف سے ریح کا خارج کرنا ناممکن بات نہیں، یعنی اللہ کے ذکر سے خوف کھاتے ہوئے واقعی وہ ریح خارج کرتے ہوئے بھاگتا ہے یا مراد یہ ہے کہ شیطان لعین اللہ کے ذکر کا استخفاف کرتا ہے یعنی مذاق اڑاتا ہے۔ مرقات میں ہے: (حتی لا یسمع التاذین) تعلیل لإدبارہ. قال الطیبی: شبہ شغل الشیطان نفسہ، وإغفالہ عن سماع الأذان بالصوت الذی یملأ السمع․․․ وقیل: ہذا محمول علی الحقیقة ; لأن الشیاطین یأکلون ویشربون، کما ورد فی الأخبار، فلا یمتنع وجود ذلک منہم خوفا من ذکر اللہ، أو المراد استخفاف اللعین بذکر اللہ تعالی الخ (مرقات: ۲/۳۲۵، فیصل دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند