عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 161139
جواب نمبر: 161139
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:874-758/D=8/1439
سحر ایسے اثر کو کہتے ہیں جس کا سبب ظاہر نہ ہو خواہ معنوی کوئی سبب ہو جیسے خاص خاص کلمات کا اثر یا غیر محسوس چیزوں کا ہو جیسے جنات وشیاطین وغیرہ کا اثر۔ پس ان چیزوں کے اثر سے حضراتِ انبیائے کرام بھی متأثر ہوسکتے ہیں جیسے ظاہر اسباب کا اثر ان پر ظاہر ہوتا۔ اس میں ایمان کے قوی یا ضعیف ہونے کو دخل نہیں؛ بلکہ اسباب کی تاثیر کا دخل ہے۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سحر کے اثر کا ہونا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے، بخاری شریف ۲/۸۵۸، حدیث ۵۷۶۶میں روایت موجود ہے ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر لبید یہودی اور اس کی بیوی نے جادو کردیا تھا اس کے بعد آپ کو ایسا لگنے لگا تھا کہ آپ کسی کام کو کرچکے ہیں جب کہ آپ نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، یہاں تک کہ ایک روز آپ نے حق تعالیٰ سے دعا کی اس پر سورة الناس اور سورة الفلق نازل ہوئیں جن میں ایک کی پانچ آیتیں اور ایک کی چھ آیتیں مجموعہ گیارہ آیتیں ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی سے سحر کا موقعہ بھی معلوم کرادیا گیا تھا، چنانچہ وہاں سے مختلف چیزیں نکلیں جن میں سحر کیا گیا تھا اور اس میں ایک تانت کا ٹکڑا بھی نکلا جن میں گیارہ گرہیں لگی ہوئی تھیں حضرت جبرئیل علیہ السلام سورتیں پڑھنے لگے ایک ایک آیت پر ایک ایک گرہ کھلنے لگی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکمل طور پر شفایاب ہوگئے ۔ مزید تفصیل کے لیے روح المعانی درمنثور اور شروحات حدیث میں موجود ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند