• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 10065

    عنوان:

    اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا?بے شک قومِ بنی اسرائیل کے اندر بہتر فرقے ہوئے تھے اور میری امت میں تہتر فرقے ہوں گے۔ سارے فرقے جہنم کے اندر مگر ایک فرقہ ایسا ہوگا جو نجات پاکر جنت میں جائے گا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ وہ کون سا فرقہ ہوگا؟ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ?ما انا علیہ واصحابی (جو میرے طریقے پر ہوگا اور صحابہ کے طریقہ پر ہوگا)?۔ اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟ برائے کرم اس کی تفصیل بھیجیں۔

    سوال:

    اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا?بے شک قومِ بنی اسرائیل کے اندر بہتر فرقے ہوئے تھے اور میری امت میں تہتر فرقے ہوں گے۔ سارے فرقے جہنم کے اندر مگر ایک فرقہ ایسا ہوگا جو نجات پاکر جنت میں جائے گا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ وہ کون سا فرقہ ہوگا؟ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ?ما انا علیہ واصحابی (جو میرے طریقے پر ہوگا اور صحابہ کے طریقہ پر ہوگا)?۔ اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟ برائے کرم اس کی تفصیل بھیجیں۔

    جواب نمبر: 10065

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 65=66/ ل

     

    اس حدیث کا مطلب واضح ہے یعنی بنو اسرائیل بہتر فرقوں میں منقسم ہوئے اور ہماری امت تہتر فرقوں میں منقسم ہوگی اور بجز ایک فرقے کے سب جہنم میں جائیں گے کلھم في النار کا مطلب یہ ہے کہ بداعتقادی کی بنا پر جہنم میں جائیں گے، پھر جن کا عقیدہ حد کفر تک نہ پہنچا ہو وہ اپنی سزا بھگت کر دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل ہوں گے اورایک فرقہ جو جنت میں جائے گا اس کی پہچان یہ ہوگی کہ وہ اس طریقہ پر ہوگا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا طریقہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند