• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 9633

    عنوان:

    مجھ سے ایک بریلوی مولوی نے سوال کیا ہے کہ تم کوا کیوں نہیں کھاتے جب کہ تمہارے مفتی رشید احمد گنگوہی (رحمة اللہ علیہ) نے تو کوا کے حلال ہونے کا فتوی دیا ہے۔ کیا یہ درست ہے؟

    سوال:

    مجھ سے ایک بریلوی مولوی نے سوال کیا ہے کہ تم کوا کیوں نہیں کھاتے جب کہ تمہارے مفتی رشید احمد گنگوہی (رحمة اللہ علیہ) نے تو کوا کے حلال ہونے کا فتوی دیا ہے۔ کیا یہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 9633

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2494=415/ ب

     

    حدیث پاک میں جانوروں اور پرندوں کے حلال وحرام کا یہ اصول بتایا گیا ہے: نہی النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن کل ذي ناب وعن کل ذي مخلب من الطیور یعنی جانوروں میں جو ذی ناب ہوتے ہیں، کچلی والا دانت رکھتے ہیں، جس سے وہ دوسرے جانوروں کا شکار کرکے کھاتے ہیں، جیسے شیر، چیتا، ببر، بھیڑیا، کتا، بلی یہ سب جانور حرام ہیں۔ اور پرندوں میں وہ جو ذی مخلب یعنی پنجوں والے ہیں یعنی پنجوں سے دوسرے چھوٹے پرندوں کا شکار کرتے ہیں، جیسے شکرہ، باز، چیل وغیرہ۔ اسی طرح وہ جانور جو جلاّلہ ہے یعنی خالص غلاظت اور نجاست کھاتا ہے اس کا کھانا بھی حرام ہے، کوے کے حلال ہونے کا فتویٰ حضرت گنگوہی سے کئی سو سال پہلے ہمارے تمام ہی فقہائے کرام نے دیا ہے، حضرت گنگوہی نے تو ان ہی کے فتووں کو نقل کیا ہے۔ فتاویٰ عالم گیری میں ہے کہ جو کوا محض دانہ کھاتا ہے اس کا کھانا بلاشبہ حلال ہے جو کوا دانہ اور نجاست دونوں کھاتا ہے وہ بھی حلال ہے، جیسے مرغی حلال ہے حالانکہ وہ دونوں چیزیں کھاتی ہے، ہاں ایسا کوا مکروہ ہے، اورایسا کوا جو خالص نجاست کھاتا ہے وہ حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند