• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 58850

    عنوان: ملک نیپال میں مرغیوں کے بیچنے والے جب ان کو ذبح کرکے خریدار کو دیتے ہیں تو ان کے ذبح کرنے کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ پہلے اس کو ذبح کرتے ہیں اور پھر ان کو کھولتے گرام پانی میں تقریبا ً تین چار منٹ ڈالے رکھتے ہیں ،اس کے بعد ان کے پر اور گندگی نکالتے ہیں۔ ان کا یہ عمل شرعی طورپر کیسا ہے؟ اور کیا اس کا گوشت کھانا اچھا ہے؟

    سوال: ملک نیپال میں مرغیوں کے بیچنے والے جب ان کو ذبح کرکے خریدار کو دیتے ہیں تو ان کے ذبح کرنے کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ پہلے اس کو ذبح کرتے ہیں اور پھر ان کو کھولتے گرام پانی میں تقریبا ً تین چار منٹ ڈالے رکھتے ہیں ،اس کے بعد ان کے پر اور گندگی نکالتے ہیں۔ ان کا یہ عمل شرعی طورپر کیسا ہے؟ اور کیا اس کا گوشت کھانا اچھا ہے؟

    جواب نمبر: 58850

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 372-372/Sd=7/1436-U مرغی کو ذبح کرنے کے بعد اگر اس کی آلائش اور گندگی نکالنے سے پہلے کھولتے ہوئے گرم پانی میں اتنی دیر ڈال دیا جائے کہ جس سے اس کی نجاست گوشت میں سرایت کر جائے تو ایسی صورت میں مرغی کا گوشت ناپاک ہوجائے گا اور اس کا کھانا جائز نہیں ہوگا، گویا گوشت کا ناپاک ہونا دو شرطوں کے ساتھ مقید ہے (۱) پانی کا غلیان (جوش) کی حد تک گرم ہونا (۲) مرغی کو اتنی دیر پانی میں رکھنا کہ نجاست کا اثر گوشت میں سرایت کرجائے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر ملک نیپال میں مرغی بیچنے والے اس طرح سے مرغیاں ذبح کرتے ہیں کہ جس میں مذکورہ دونوں چیزیں بائی جاتی ہیں، تو ان کا یہ عمل غیرشرعی ہوگا اور اس طریقے پر جو مرغیاں ذبح کی جائیں گی، ان کا گوشت کھانا جائز نہیں ہوگا۔ قال الحصکفي: وکذا دجاجة ملقاة حالة علی الاء للنتف قبل شقہا - قال ابن عابدین: والعلةُ -اللہ اعلم- تشربہا النجاسة بواسطة الغلیان، وعلیہ اشتہر أن اللحم السمیط بمصر نجس، لکن العلة المذکورة لا تثبت ما لم یمکث اللحم بعد الغلیان زمانا یقع فی مثلہ التشرب والدخول فی باطن اللحم- إلخ (الدر المختار مع رد المحتار: ۱/۵۴۴، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند