• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 5456

    عنوان:

    کیا اسلام میں حلال جانوروں کا شکار ممنوع ہے؟ حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔ کبھی کبھی جب ہم حلال جانور کا شکار کرتے ہیں تو جب ہم ان کے پاس پہنچتے ہیں تو وہ مر جاتے ہیں۔ اس حالت میں کیا یہ حلال جانور کھانے کے لائق ہے؟ میں نے سنا ہے کہ اگر ہم جانور کو بندوق سے ماریں اور جانور کو مارنے سے پہلے بسم اللہ کہہ لیں تو کوئی بات نہیں اگر جانور مربھی جائے تب بھی ہم اس کو کھاسکتے ہیں۔ برائے کرم حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ ہم مسلمان شکاریوں کی ایک جماعت ہیں۔ اگر آپ اپنا قیمتی جواب بعجلت ممکنہ بھیج دے دیں تو آپ کا بہت کرم ہوگا۔

    سوال:

    کیا اسلام میں حلال جانوروں کا شکار ممنوع ہے؟ حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔ کبھی کبھی جب ہم حلال جانور کا شکار کرتے ہیں تو جب ہم ان کے پاس پہنچتے ہیں تو وہ مر جاتے ہیں۔ اس حالت میں کیا یہ حلال جانور کھانے کے لائق ہے؟ میں نے سنا ہے کہ اگر ہم جانور کو بندوق سے ماریں اور جانور کو مارنے سے پہلے بسم اللہ کہہ لیں تو کوئی بات نہیں اگر جانور مربھی جائے تب بھی ہم اس کو کھاسکتے ہیں۔ برائے کرم حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ ہم مسلمان شکاریوں کی ایک جماعت ہیں۔ اگر آپ اپنا قیمتی جواب بعجلت ممکنہ بھیج دے دیں تو آپ کا بہت کرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 5456

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 952=750/ ھ

     

    فی نفسہ ممنوع نہیں بلکہ جائز و مباح ہے۔

    (۲) اگر بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر تیر کو جانور پر نشانہ لگایا اور وہ تیر اسی جانور کو جاکر لگا اور خون بہہ گیا تو اس کا کھانا حلال ہے،اگر جانور کے پاس پہنچ گئے اور وہ زندہ ہو تو ذبح کرنا واجب ہے، اگر ذبح بطریق مشروع کردیا تب بھی حلال ہے، اسکا گوشت کھانا جائز ہے اور جانور زندہ تھا او ربطریق مشروع ذبح پر قدرت حاصل ہونے کے باوجود ذبح نہ کیا تو جانور مردار ہوگیا، اس کا گوشت حرام ہوگیا۔

    (۳) تیر سے کیا ہوا شکار تو حلال ہے جیسا کہ نمبر (۲) کے تحت تفصیل سے لکھ دیا اور بندوق سے کیا ہوا شکار اس صورت میں مردار ہوگیا، یعنی اس کا گوشت حلال نہ رہا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند