معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 2181
جواب نمبر: 2181
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1482/ ب= 1309/ ب
کچھ چیزیں مُسکر (نشہ آور) ہوتی ہیں وہ بالاتفاق حرام و ناجائز ہیں، کل مسکر حرامٌ جیسے شراب۔ اور کچھ چیزیں مُخدّر اور مُفتر ہوتی ہیں کہ ان کے کھانے کے بعد سُستی آجاتی ہے عقل و ہوش قائم رہتا ہے ان کا استعمال مکروہ ہے حرام نہیں ہے جیسے بیڑی سگریٹ حقہ، اور کچھ چیزیں ایسی بھی جو نہ مسکر ہوتی ہیں نہ مفترہوتی ہیں۔ ان میں صرف حِدّت (تیزی) پائی جاتی ہے جیسے زردا تمباکو، ان کا استعمال خلاف اولیٰ یعنی مکروہ تنزیہی ہوتا ہے۔ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی اور دیگر ہمارے اکابر نے یہی لکھا ہے۔ فتاویٰ اسلامیہ نامی کتاب ہمارے سامنے نہیں ہے۔ حرام کا حکم لگانے کے لیے نص قطعی کا ہونا ضروری ہے۔ ظاہر ہے ان چیزوں کے مُسکر اور حرام ہونے پر کوئی نص قطعی نہیں۔ لہٰذا حرام کا حکم لگانا مشکل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند