معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 18865
آج
ہم نے ایک کھانا تیار کیا جس کانام حلیم ہے جب کہ ہم کومعلوم ہے کہ حلیم اللہ کا
بھی نام ہے۔ تو کیا اس کھانے کو حلیم کہنا جائز ہے؟
آج
ہم نے ایک کھانا تیار کیا جس کانام حلیم ہے جب کہ ہم کومعلوم ہے کہ حلیم اللہ کا
بھی نام ہے۔ تو کیا اس کھانے کو حلیم کہنا جائز ہے؟
جواب نمبر: 18865
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):100=98-2/1431
حلیم عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تحمل، برداشت یہ اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام بھی ہے۔ اور یہی لفظ حلیم اردو میں ایک خاص قسم کے کھانے کا نام ہے، ایک لفظ کے متعدد معنی ہوسکتے ہیں یا دو مختلف زبانوں کے الفاظ متحد الصوت یامتحد الصورت ہوسکتے ہیں، قرینہ سے جو معنی متعین ہوجائے وہی معنی مراد ہوں گے، بسا اوقات دوسرے معنی کا تصور یا تخیل بے ادبی قرار پاتا ہے، پس آپ وہم میں نہ پڑیں، اردو زبان میں حلیم جس کھانے کو کہا جاتا ہے اسے حلیم کہہ بھی سکتے ہیں اور حلیم کو کھا بھی سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند