• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 161289

    عنوان: دریا میں دوا کے ذریعہ ماری گئی مچھلی کا کھانا؟

    سوال: کیا دریا میں دوائی کے ذریعہ ماری گئی مچھلی کھانا حلال ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 161289

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1137-980/L=9/1439

    مچھلی پکڑنے کی وجہ سے اگر پانی میں کوئی ایسی دوا ڈال دی جائے جس سے مچھلی کی موت واقع ہوجائے تو ایسی مچھلی کا کھانا حلال ہے: ”ولا یحل حیوان مائي إلا السمک الذي مات بآفة․․․ وما مات بحر الماء أو بردہ وبربطہ فیہ أو إلقاء شیء فموتہ بآفة․ وہبانہ․ وفي الشامي قولہ أو إلقاء شي وکان یعلم أنہا تموت منہ قال في المنح: أو أکلت شیئًا ألقاہ في الماء لتأکلہ فماتت منہ وذلک معلوم (درمختار مع شامي: ۹/۴۴۴)۔وفي الہندیة: ولو مات في الماء ولم یطف أکل وکذلک کل ما مات بسبب یحل بأن ضربہ بخشب و نحوہ (عالمگیري: ۵/۴۲۹)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند