• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 159533

    عنوان: میز اور کرسیوں پر بیٹھ کر کھاناکیسا ہے؟

    سوال: مکرمی ،آ ج کل شادی اور دیگر تقاریب میں لوگوں کو میز اور کرسیوں پر بیٹھا کر کھانا کھلایا جاتا ہے اور لوگ جوتے چپل پہن کر کھانا کھاتے ہیں۔ خصائل نبوی ،شرح ترمذی، تشریح و تحشیہ شیخ الحدیث حضرت اقدس مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی رحمة اللّٰہ علیہ، طباعت بی۔کے ۔ آ فسیٹ دیوبند، ناشر کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند، میں حضرت شیخ نے کوکب دری کے حوالے سے لکھا ہے کہ"ہمارے زمانے میں چونکہ اس میں نصاریٰ کے ساتھ تشبہ بھی ہے اس لیے مکروہ تحریمی ہے " ( صفحہ نمبر 201 ) دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا فی زمانہ مزکورہ طریقہ سے میز اور کرسی پر بیٹھ کر کھانا جائز ہے ؟ اگر یہ عمل مکروہ تحریمی ہے تو مکروہ تحریمی کا ارتکاب کیسا ہے ؟ کیا آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے کبھی اس طرح کھانا کھایا ہے ؟ برائے کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 159533

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:823-840/L=8/1439

    میز یا کرسی پر بیٹھ کر کھانا اگرچہ حرام نہیں ہے ا لبتہ کھانے کے ادب کے خلاف ہے، لہٰذا بلاعذر کرسی پر بیٹھ کر کھانے سے احتیاط کرنی چاہیے، ہاں اگر کوئی عذر ہو مثلاً بدن بھاری ہونے کی وجہ سے زمین پر نہ بیٹھ سکے یا کسی ایسی جگہ دعوت ہو جہاں کرسی پر بیٹھنے کے علاوہ انتظام نہ ہو تو ایسے موقع پر کرسی پر بیٹھ کر کھانے کی گنجائش ہے، جہاں تک شیخ رحمہ اللہ کی عبارت کا تعلق ہے تو اس کا تعلق ان علاقوں سے ہے جن میں کفار وفساق کا شعار بن چکا ہو لیکن اب چونکہ اس میں ابتلائے عام ہے اس لیے اب یہ حکم نہ ہوگا، واضح رہے کہ نبی علیہ الصلاة والسلام نے اپنے لیے کئی مصلحتوں اور حکمتوں کے پیش نظر زہد وقناعت اور سادگی والی زندگی کو اختیار فرمایا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طریقہ کو اختیار نہیں فرمایا۔

    (۲) جوتا پہن کر کھانے کی گنجائش ہے گو بہتر نہیں ہے؛ لیکن آج کل یہ متکبرین کا شعار بن گیا ہے اس لیے اس سے احتیاط ضروری ہے: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا أتی بطعام وضعہ علی الأرض فہو أقرب إلی التواضع (حاشیة الترغیب والترہیب: ۳/۱۵۲) والحاصل أن الأکل علیہ (الخوان) بحسب ذاتہ لا یربوا علی ترک الأولویة فأما إذا لزم فیہ التشبہ بایہود والنصاری کان مکروہا تحریمًا قال المحشي: قال المناوي: یعتاد المتکبرون من العجم الأکل علیہ لئلا تنخفض روٴوسہم فالأکل علیہ بدعة لکنہ جائز إن خلا عن قصد التکبر (الکوکب الدري: ۲/۱، ط: یحیی ہند) قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم إذا وضع الطعام فاخلعوا نعالکم فإنہ أروح لأقدامکم (مشکاة شریف: ۳۶۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند