معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 158286
جواب نمبر: 158286
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:610-654/L=6/1439
(۱) فی نفسہ نماز نہ پڑھنے والے کے گھر کھانا ناجائز نہیں ہے تا ہم اگر کوئی شخص بالخصوص مقتدا حضرات اس لحاظ سے اس کے گھر کھانے سے احترازکریں کہ اس کو تنبہ ہو اور وہ نماز شروع کردے تو ان کے لیے ایسا کرنا بہتر ہوگا۔
(۲) اگر حرام کمانے والے کی کل یا اکثر آمدنی حرام ذرائع سے حاصل ہے تو اس کے گھر کھانا کھانا یا اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ،اور اگر اس کی اکثر آمدنی حلال ذرائع سے حاصل ہے آمدنی کا کچھ حصہ حرام ذرائع سے حاصل ہے تو کھانے کی گنجائش ہے۔ آگل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالاً لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا الخ (الفتاوی الہندیة: ۵/۳۴۳ط: زکریا)۔
(۳) نماز کراہت کے ساتھ ہو گئی اب اعادہ کی ضرورت نہیں؛البتہ آئندہ ایسے شخص کو امام بنانے سے احتراز کیا جائے۔
(۴) صورتِ مسئولہ میں امامت کا مستحق عالم شخص ہوگا؛البتہ اگروہ حافظ شخص کسی مسجد کا امام مقرر ہے تو نماز پڑھانے کا حقدار وہی ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند