معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 157569
جواب نمبر: 157569
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:385-311/N=4/1439
فقہا نے فرمایا: اگر کسی بکری کے بچے کی پرورش خنزیر کے دودھ سے ہوئی اور وہ بچہ بڑا ہوکر بکرا یا بکری ہوگیا تو اس کا گوشت حلال وجائز ہے؛ کیوں کہ بچے کے پیٹ میں خنزیر کا جو دودھ پہنچا،اس کا حصہ گوشت وپوست وغیرہ میں تبدیل ہوگیا اور کچھ پیشاب بن کر جسم سے خارج ہوگیا اور کسی چیز کی ماہت بدل ہوجانے سے حکم بھی بدل جاتا ہے۔ اسی طرح اگر فارمی مرغیوں کو ناپاک اور حرام غذا کھلائی جاتی ہے تو تیار شدہ مرغیاں حرام نہ ہوگی ، وہ حلال ہی رہیں گی (فتاوی دار العلوم دیوبند، ۱۵: ۵۳۸، سوال: ۱۴۰، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند)؛ البتہ مرغیوں کے لیے حرام غذا تیار کرنے والے یا دینے والے گنہگار ہوں گے (بہشتی زیور مدلل، ۹: ۱۰۶، مطبوعہ: کتب خانہ ختری متصل مظاہر علوم سہارن پور)، اور اگر کوئی اپنے طور پر فارمی مرغیاں کھانے سے گریز کرے تواس کی مرضی، باقی فتوی حلت اور جواز ہی کا ہے۔
حل أکل جدي غذي بلبن خنزیر؛ لأن لحمہ لا یتغیر، وما غذي بہ یصیر مستھلکاً لا یبقی لہ أثر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،۹:۴۹۱، ۴۹۲، ط:مکتبة زکریا دیوبند)، ومثلہ فی الفتاوی البزازیة علی ھامش الفتاوی الھندیة (کتاب الصید والذبائح،۳: ۳۵۹، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، ومامات لا تطعمہ کلبا فإنہ خبیث حرام نفعہ متعذر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصید،۱۰: ۶۷)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند