• >> فرق باطلہ

    سوال نمبر: 155946

    عنوان: ہم پر والدہ كے كیا حقوق ہیں؟

    سوال: (۱) میرا سوال میرے والد صاحب مرحوم کی میراث اور وراثت سے تعلق رکھتا ہے ، پانچ مہینے قبل رمضان مبارک کے پہلے عشرے میں میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا،انتقال سے کچھ مہینے قبل انہوں نے جو انکی موجودہ سیونگ تھی اس کو والد صاحب مرحوم نے ہم چار بھائی بہنوں کے بیچ تقسیم کر دیا اور یہ کہا کہ بچی ہوئی رقم میری ولدہ محترمہ اور ان کی ہے اور اس رقم سے وہ لوگ عمرہ کرنے جای ئیں گے ،جو رقم والد صاحب مرحوم نے ہم ۲بھائی اور ۲بہنوں کے بیچ تقسیم کی تھی وہ ہمارے ہاتھ میں نہیں آئی لیکن ان سارے معاملے کو انہوں نے اپنی ڈائری میں تاریخ کے ساتھ قلم بند کر دیا تھا،اور یہ بھی لکھا ہے کہ اس رقم کی زکات جو کہ ہم بھائی بہنوں کے بیچ تقسیم ہوئی ہے وہ ہم لوگوں کو دینی ہے ،تو میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ شریعت اس طرح کے معاملوں میں کیا حکم دیتی ہے ؟اور میراث کی تقسیم کی کیا شرط اور شکل ہے جس سے کہ مکمّل انصاف ہو سکے اور کسی بھی طرح کی آپس میں بدگمانی نہ ہو۔ میری والدہ کی پنشن آتی ہے ، کونکہ میرے والد صاحب سرکاری ملازم تھے ،ہم چار بھائی بہن ہیں۔(۲ بھائی اور ۲بہن) میں قطعی نہیں چاہتا کہ کسی بھی طرح کی حق تلفی ہو جس سے کہ خدا کے یہاں ہماری پکڑ نہ ہو اور والد صاحب مرحوم کی روح کو تکلیف نہ ہو۔ (۲) دوسری چیز، ہمارے کیا حقوق ہیں ہماری والدہ کے لیے اور ہم ان کو کیسے خوش رکھیں؟ شکریہ

    جواب نمبر: 155946

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:127-179/sd=3/1439

    (۱) اگر آپ کے والد مرحوم نے آپ بھائی بہنوں کو رقم تقسیم کر کے مالک و قابض نہیں بنایا تھا ، صرف انھوں نے اپنی ڈائری میں تاریخ کے ساتھ لکھا تھا، تو اس سے اُن کا ہبہ کرنا شرعا صحیح نہیں ہوا، لہذا ُن کے انتقال کے بعد یہ رقم شرعی ورثاء کے درمیان حسب حصص شرعیہ تقسیم ہوگی البتہ اگر ورثاء والد مرحوم کی تقسیم پر راضی ہوں تو اس کے مطابق بھی تقسیم کی جاسکتی ہے۔والدہ کے نام سے جو پنشن آرہی ہے ، اُس کی مالک والدہ ہی ہیں۔

    (۲) والدہ کے حقوق اداء کیے جائیں، ہر طرح اُن کو آرام اور راحت پہنچانے کی کوشش کی جائے ، خوب خدمت کی جائے ، انشاء اللہ والدہ خوش رہیں گی اور اُن کی دعائیں ملیں گی، حدیث میں ہے کہ والدین میں اگر کوئی بڑھاپے کو پہنچ جائے ، تو اُس کی خوب خدمت کرنی چاہیے ، تاکہ اللہ تعالی اس کے صلہ میں گناہوں کو معاف کردے ، حدیث میں اس کو بڑا خسارہ قرار دیا گیا ہے کہ بوڑھی ماں یا بوڑھے والد کے ہوتے ہوئے بھی آدمی کی مغفرت نہ ہو، یعنی :اُن کی خدمت کر کے گناہوں کو معاف کرانے کا موقع گنوا دیا جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند