• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 67680

    عنوان: اگر کسی بچے کے کان میں غسل سے پہلے ہی اذان واقامت کہہ دی گئی توكیا غسل كے بعد دوبارہ دی جائے گی؟

    سوال: اگر پچے کے پیدائش کے بعد غسل سے پہلے اس کے کانوں میں اذان و اقامت کہہ دیا جائے تو کافی ہوگا -یا غسل کے بعد دوبارہاذان و اقامت دیا جائے ؟

    جواب نمبر: 67680

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1082-1110/N=10/1437 افضل وبہتر یہ ہے کہ نو مولود بچہ یا بچی کے کان میں اذان واقامت غسل دے کر پاک وصاف ہوجانے کے بعد کہی جائے (فتاوی محمودیہ جدید ڈابھیل ۵: ۴۵۷، سوال: ۲۲۵۶، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل، اختری بہشتی زیور ۶: ۱۲ بحوالہ: محمود الفتاوی ۴: ۸۰۷، ۸۰۸) ، غسل سے پہلے جب بچہ یا بچی خون وغیرہ کی ناپاکی میں ہو تو اس کے کان میں اذان واقامت نہ کہی جائے ؛ کیوں کہ اذان واقامت دونوں ذکر خداوندی ہیں ، لیکن اگر کسی بچے کے کان میں غسل سے پہلے ہی اذان واقامت کہہ دی گئی تویہ خلاف افضل ہے، البتہ نفس سنت ادا ہوگئی ، غسل کے بعد اعادہ کی ضرورت نہیں۔ اور اگر کسی بیماری کی وجہ سے طبی لحاظ سے بچہ کو نہلانا مضر ہو تو گندگی کی صفائی کے بعد اذان واقامت کہہ دی جائے، ایسی صورت میں غسل کی وجہ سے اذان واقامت میں تاخیر نہ کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند