• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 66073

    عنوان: بورڈ سے ملحق مدارس میں اگر سرکار کی امداد لینے کے لیے بورڈ کا نصاب ونظام تعلیم نافذ کرنا لازم وضروری نہیں ہے

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ میں میرا بھائی سرکاری مدرسہ میں مدرس ہے ، جبکہ سرکاری مدارس بورڈ کے ماتحت ہوتے ہیں اور ان کا ایک الگ نظام تعلیم ہوتا ہے ، جبکہ ان کے مدرسہ میں بورڈ کا نظام تعلیم نافذ نہیں ہے ،ان کا سوال ہے کہ ہمیں جو اجرت حکومت دیتی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ کیا ہمیں بورڈ کا نظام تعلیم نافذ کرنا ضروری ہے ؟

    جواب نمبر: 66073

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 939-946/N=10/1437 بورڈ سے ملحق مدارس میں اگر سرکار کی امداد لینے کے لیے بورڈ کا نصاب ونظام تعلیم نافذ کرنا لازم وضروری نہیں ہے، صرف ترغیب کی حد تک ہے، بورڈ کا نصاب ونظام تعلیم قبول نہ کرنے کے باوجود سرکار امداد دیتی ہے تو آپ کے بھائی کو ماہانہ کار کردگی پر جو تنخواہ ملتی ہے، وہ ناجائز نہیں ۔ اوراگر بورڈ سے ملحق مدارس میں سرکار کی امداد لینے کے لیے بورڈ کا نصاب ونظام تعلیم نافذ کرنا لازم وضروری ہے، اس کے بغیر سرکار کی امداد نہیں آتی (جیسا کہ بعض معتبر ذرائع سے ایسا ہی معلوم ہوا) تو آپ کے بھائی کے مدرسہ کے ذمہ دارحضرات، بورڈ کا نصاب ونظام تعلیم قبول نہ کرنے کے باوجود کس طرح سرکار کی امداد لیتے ہیں؟ اس کی وضاحت کے ساتھ سوال کریں، نیز ذمہ داران مدرسہ نے بورڈ کا نصاب ونظام تعلیم بالکل نہیں لیا یا صرف جزوی طور پر نہیں لیا،سوال میں اس کی بھی وضاحت کردی جائے ، اس کے باوجود إن شاء اللہ تعالی اس شق کا جواب تحریر کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند