• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 61492

    عنوان: کیا مدرسہ کی انتظامیہ طالب علم کا موبائل توڑ سکتی ہے؟

    سوال: ایک دینی مدرسہ میں قانون ہے کہ جس طالب کے پاس موبائل برآمد ہوا اس کے ہاتھ سے ہی موبائل توڑ وایا جائے گا۔ انتظامیہ دلیل دیتی ہے کہ شروع سال میں اعلان کیا جاتا ہے کہ طالب موبائل نہ رکھے گااور برآمدگی کی صورت میں موبائل توڑوادیا جائے گا۔گویا یہ ہمارے اور طالب علم کے بیچ معاہدہ ہوگیا۔ جبکہ یہ معاہدہ تحریری یا زبانی نہیں ہوتا۔ بلکہ طلباء میں عمومی اعلان کردیا جاتا ہے ۔ کیا انتظامیہ کا یہ فعل شریعت کے مطابق ہے ؟اور انتظامیہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ کسی کا موبائل جو کہ مال متقوم ہے کو جبرا ضائع کروادے ؟ اس معاہدہ کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ حالانکہ تمام طلباء عمومی اعلان کے وقت موجود نہیں ہوتے ۔ اور معاہدہ کا دوسرا فریق یعنی طالب علم اس سے راضی بھی نہیں ہوتا۔ کیا اس صورت میں یہ معاہدہ نافذ اور واجب العمل ہے ؟ اگر جائز نہیں ہے تو اب تک جو موبائل توڑے جاچکے ہیں ان کا کیا حکم ہے ؟ انتظامیہ اس کی قیمت متاثرہ طالب کو دیگی یا کیا؟

    جواب نمبر: 61492

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 36-36/B=1/1437-U اہل مدرسہ کا یہ طریقہٴ کار درست نہیں، توڑنے کے بجائے اسے ضبط کرکے بطور امانت رکھ دیا جائے، جب طالب علم مدرسہ سے جانے لگے اس کے حوالے کردیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند