معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 61045
جواب نمبر: 61045
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 857-822/Sn=12/1436-U (۱) غیرباپ کی طرف نسبت کرنے کے سلسلے میں حدیث میں سخت وعید آئی ہے؛ اس لیے بچوں کی ولدیت میں سوتیلے باپ کا نام نہ ڈالیں، ہندو باپ کا نام ڈالنا اگر خلافِ مصلحت ہو یا بچوں کے لیے پریشانی کا باعث بننے کا اندیشہ ہو تو ولدیت میں باپ کی جگہ ماں ”ماں“ کا نام لکھیں، قابل اعتماد ذریعے سے ہمیں معلوم ہوا کہ ہندوستانی قانون میں اس کی گنجائش ہے کہ ولدیت میں باپ کی بہ جائے ”ماں“ کا نام ڈالا جائے، بہتر ہے کہ آپ مقامی کسی ماہر قانون داں سے اس سلسلے میں مشورہ کرلیں۔ (۲) جی ہاں! لے جاسکتا ہے۔ (۳) غیرمسلم باپ کا نام استعمال کریں گے، تب بھی عقیقہ صحیح ہوجائے گا، اس میں کوئی گناہ نہیں ہے؛ باقی اگر سرے سے باپ کا نام ہی ذکر نہ کریں تب بھی کوئی حرج نہیں ہے؛ اس لیے کہ عقیقے میں بچے کے باپ کا نام لینا ضروری نہیں ہے اور صورتِ مسئولہ میں یہی بہتر ہے کہ صرف بچے کا نام لے کر عقیقہ کردیا جائے، باپ کا نام ذکر ہی نہ کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند