• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 57341

    عنوان: کسی یتیم بچی کو گود لینے کے بارے میں اور اسکی وراثت کی تقسیم کے بارے میں

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کہ میری اہلیہ کی بڑی بہن ہیں ، ان کے شوہر حیات نہیں ہیں ان کے چھ بچوں میں سب سے چھوٹی ایک بیٹی ہے جس کی عمر 13 سال ہے میں اس کو (Adopt)کرنا چاہتا ہوں اس کا شرعی طریقہ کیا ہے ، اور adopt کرنے کے بعد اس بچی کا میرے ورثہ میں حصہ ہوگا کہ نہیں اگر ہوگا تو اسکی شرعی مقدار اور تقسیم کا کیا طریقہ رہییگا جبکہ پہلے سے میرے حقیقی دو بچے ہیں ایک بیٹا عمر (5) سال ایک بیٹی عمر (8) سال۔

    جواب نمبر: 57341

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 273-226/D=3/1436-U متبنّی (لے پالک) بنانا شرعاً غیر معتبر ہے، اس طرح بیٹی بنالینے سے وہ حقیقت میں بیٹی نہیں ہوگی اور نہ ہی حقیقی بیٹے کے احکام اس پر جاری ہوں گے؛ اس لیے آپ کے ترکہ میں شرعاً اس کا کوئی حصہ نہیں ہے، لیکن اگر آپ اپنی زندگی میں اس کو کچھ مال ہبہ کرنا چاہیں یا 1/3(تہائی) کی حد تک اس کے لیے وصیت کرنا چاہیں تو یہ جائز ہوگا، نیز آپ کا اپنی طرف سے اس کی تعلیم وتربیت اور کفالت کی ذمہ داری لینا باعث اجر وثواب ہوگا، البتہ اس کا خیال رہے کہ بالغ ہونے کے بعد یہ بچی آپ کے لیے نامحرم ہوگی اور آپ کے لیے اس سے پردہ کرنا ضروری ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند