معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 57341
جواب نمبر: 57341
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 273-226/D=3/1436-U متبنّی (لے پالک) بنانا شرعاً غیر معتبر ہے، اس طرح بیٹی بنالینے سے وہ حقیقت میں بیٹی نہیں ہوگی اور نہ ہی حقیقی بیٹے کے احکام اس پر جاری ہوں گے؛ اس لیے آپ کے ترکہ میں شرعاً اس کا کوئی حصہ نہیں ہے، لیکن اگر آپ اپنی زندگی میں اس کو کچھ مال ہبہ کرنا چاہیں یا 1/3(تہائی) کی حد تک اس کے لیے وصیت کرنا چاہیں تو یہ جائز ہوگا، نیز آپ کا اپنی طرف سے اس کی تعلیم وتربیت اور کفالت کی ذمہ داری لینا باعث اجر وثواب ہوگا، البتہ اس کا خیال رہے کہ بالغ ہونے کے بعد یہ بچی آپ کے لیے نامحرم ہوگی اور آپ کے لیے اس سے پردہ کرنا ضروری ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند