• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 56366

    عنوان: آج کے والدین اپنی اولاد کو دنیا کی تعلیم تو بہت خوشی سے دیتے ہیں چاہے بیٹا ہو یا بیٹی ہو ،لیکن دین کی تعلیم پر دھیان نہیں دیتے ہیں تو کیا یہ صحیح ہے؟ اور اسلام کے مطابق دنیا کی تعلیم کس حد کت جائز ہے؟اور محمد صلی اللہ علیہ کا اس بارے میں کیا فرمان ہے؟، خاص طورپر لڑکیوں کے لیے ؟

    سوال: آج کے والدین اپنی اولاد کو دنیا کی تعلیم تو بہت خوشی سے دیتے ہیں چاہے بیٹا ہو یا بیٹی ہو ،لیکن دین کی تعلیم پر دھیان نہیں دیتے ہیں تو کیا یہ صحیح ہے؟ اور اسلام کے مطابق دنیا کی تعلیم کس حد کت جائز ہے؟اور محمد صلی اللہ علیہ کا اس بارے میں کیا فرمان ہے؟، خاص طورپر لڑکیوں کے لیے ؟

    جواب نمبر: 56366

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 187-184/B=2/1436-U آج ہمیں دنیا سے دنیا کے مال وزر سے زیادہ محبت ہے، ہم دنیا دار ہوگئے ہیں، اس لیے ہمارا دھیان اپنے لڑکوں اور لڑکیوں کی دینی تعلیم کی طرف نہیں جاتا۔ ہمارا لگاوٴ دین سے بہت کم ہوگیا ہے، حالانکہ دین کا علم بقدر ضرورت سیکھنا جس سے دین کے فرائض وواجبات معلوم ہوں، حرام وحلال کا علم ہوجائے، یہ ہرمسلمان لڑے اور لڑکی پر فرض ہے۔ طلب العلم فریضة علی کل مسلم۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند