• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 51088

    عنوان: بچہ جب پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ فرض، واجب، سنت یا مستحب؟ اوراس کا ثبوت کتاب اللہ سنت رسول سے صحیح سند کے ساتھ ہے یا نہیں؟

    سوال: بچہ جب پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ فرض، واجب، سنت یا مستحب؟ اوراس کا ثبوت کتاب اللہ سنت رسول سے صحیح سند کے ساتھ ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 51088

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 494-514/N=4/1435-U (۱) نومولود بچہ یا بچی کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنا مسنون ومستحب ہے۔ (۲) ترمذی شریف (ابواب الأضاحی، باب الأذان في أذان المولود ۱:۲۷۸ مطبوعہ مکتبہ اشرفیہ دیوبند) میں روایت ہے کہ ”حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت پر ان کے کان میں اذان کہی تھی“ اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن صحیح قرار دیا ہے اور فرمایا: سب کا اس پر عمل ہے، لیکن بعض علماء نے اس حدیث کو اس کے ایک راوی: عاصم بن عبید اللہ بن عاصم بن عمر بن الخطاب کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے کیوں کہ یہ متکلم فیہ راوی ہے، البتہ عجلی نے فرمایا: لا بأس بہ یعنی: ”اس میں کوئی حرج نہیں ہے“ اور ابن عدی نے فرمایا: ”ضعیف ہونے کے باوجود اس کی حدیث لکھی جاسکتی ہے“ اور فضائل اعمال میں ہلکے ضعف کی روایت معتبرہوتی ہے، اور غیر مقلدین کے پیشوا: عبد الرحمن مبارک پوری نے کہا کہ حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی روایت سے اس کی تقویت ہوتی ہے (دیکھئے: تحفة الاحوذی ۵: ۸۹ مطوبعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)، اور حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی روایت یہ ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے یہاں کوئی بچہ پیدا ہو ا اور اس نے اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی تو ام الصبیان (بچوں کی ایک بیماری کا نام جس میں بچہ سوکھ جاتا ہے) اس بچہ کو نقصان نہیں پہنچاسکتا“۔ خلاصہ یہ کہ بچہ یا بچی کی ولادت پر اس کے دائیں کان میں اذان کہنا بائیں کان میں اقامت کہنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً وفعلاً دونوں طرح ثابت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند