• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 21498

    عنوان:

    ڈگری کی طالبہ اور پرائیویٹ معلمہ ہوں۔ الحمد للہ، میں ہمیشہ اپنے ابا کا حکم مانتی ہوں، میرے ابا تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں، لیکن اتنی سکتی نہیں ہے۔ میں نے آپ کا فتوی پڑھا کہ بغیر شرعی پردہ کے پڑھنا یا پڑھا جائز نہیں ہے۔ اور ایک تبلیغی بھائی سے سنا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کبھی تعلیم دینے یا حاصل کرنے کے لیے گھر سے باہر قدم نہیں رکھے تھے۔ اب میری خواہش ہے کہ میں بھی گھر میں رہ کر اپنی اصلاح اور گھر کے کام کاج کروں، مگر میرے ابا اور بھائی اس کی اجازت نہیں دیں گے، وہ مجھے اور پڑھانا چاہیں گے۔ میں کیا کروں؟ دعاکریں کہ اللہ تعالی مجھے ہر حال میں اخلاص اور استقامت دے اور اپنے نیک بندوں میں شامل کرے، آمین۔

    سوال:

    ڈگری کی طالبہ اور پرائیویٹ معلمہ ہوں۔ الحمد للہ، میں ہمیشہ اپنے ابا کا حکم مانتی ہوں، میرے ابا تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں، لیکن اتنی سکتی نہیں ہے۔ میں نے آپ کا فتوی پڑھا کہ بغیر شرعی پردہ کے پڑھنا یا پڑھا جائز نہیں ہے۔ اور ایک تبلیغی بھائی سے سنا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کبھی تعلیم دینے یا حاصل کرنے کے لیے گھر سے باہر قدم نہیں رکھے تھے۔ اب میری خواہش ہے کہ میں بھی گھر میں رہ کر اپنی اصلاح اور گھر کے کام کاج کروں، مگر میرے ابا اور بھائی اس کی اجازت نہیں دیں گے، وہ مجھے اور پڑھانا چاہیں گے۔ میں کیا کروں؟ دعاکریں کہ اللہ تعالی مجھے ہر حال میں اخلاص اور استقامت دے اور اپنے نیک بندوں میں شامل کرے، آمین۔

    جواب نمبر: 21498

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 678=450-5/1431

     

    ماشاء اللہ آپ کی سوچ اچھی ہے اور آپ کا مزاج دینی مزاج معلوم ہوتا ہے، واقعی اس پرفتن دور میں بالغہ لڑکیوں کے لیے کالج جانا اور وہاں جاکر مخلوط ماحول میں تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں، آپ اپنے والد کو آمادہ کریں کہ وہ اب مزید کالج میں نہ پڑھائیں۔ عورتوں کاگھر میں رہ کر اپنی اصلاح میں لگے رہنا اور غیرمحرم سے پردہ کرنا عورت کو بہت سے گناہوں سے بچاتا ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو اور تمام بہنوں کو صحیح سمجھ نصیب فرمائے اور اللہ تعالیٰ آپ کو ہرحال میں اخلاص اور استقامت دے اور اپنے نیک بندوں میں شامل کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند