• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 18091

    عنوان:

    میرے علاقہ میں ایک مولانا و مفتی ہیں، وہ بہت اچھی طرح انگریزی لکھتے اور بولتے ہیں۔ وہ ہماری مسجد کے امام و خطیب ہیں۔ وہ میرے قریبی ساتھی ہیں اور وہ بہت زیادہ مخلص ہیں۔ انھوں نے غریب مسلم بچوں کے لیے اسلامی ماحول کے ساتھ ایک انگلش میڈیم اسکول کھولنے کامنصوبہ بنایا ہے۔ اسکول ان کو پرائمری اور اعلی تعلیم مہیاکرائے گا۔ اسکول کا ماحول مدرسہ جیسا ہوگا اورطلباء کا لباس کرتا، پائجامہ اور ٹوپی ہوگا۔ وہ ان سے ان کی مالی حیثیت کے اعتبار سے فیس لیں گے، اگر کوئی فیس نہیں ادا کرسکتا ہے تو وہ اس کو اسکول کے فنڈ سے ادا کریں گے، اور اگر کوئی شخص آدھی فیس ادا کرسکتا ہے یا اس سے بھی کم تب بھی بقیہ اسکول کے فنڈ سے ادا کی جائے گی۔ وہ مجھ سے مدد کے لیے کہہ رہے ہیں۔ میں ان کے اسکول کے لیے اپنا مکان وقف کرنا چاہتا ہوں۔ کیا میں ایسا کرسکتا ہوں؟ اگر نہیں ، تو میں ان کے اسکول کا کسی اور ذریعہ سے کیسے تعاون کرسکتا ہوں؟ میں یہ اس لیے معلوم کررہا ہوں کیوں کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد مدرسہ ہوگا۔ میرے شہر کے علماء نہ تو ان سے اتفاق کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ برائے کرم میرے سوالات کا قرآن اور حدیث کے حوالہ سے جواب عنایت فرماویں، میں ان کو سمجھنے کی کوشش کروں گا۔

    سوال:

    میرے علاقہ میں ایک مولانا و مفتی ہیں، وہ بہت اچھی طرح انگریزی لکھتے اور بولتے ہیں۔ وہ ہماری مسجد کے امام و خطیب ہیں۔ وہ میرے قریبی ساتھی ہیں اور وہ بہت زیادہ مخلص ہیں۔ انھوں نے غریب مسلم بچوں کے لیے اسلامی ماحول کے ساتھ ایک انگلش میڈیم اسکول کھولنے کامنصوبہ بنایا ہے۔ اسکول ان کو پرائمری اور اعلی تعلیم مہیاکرائے گا۔ اسکول کا ماحول مدرسہ جیسا ہوگا اورطلباء کا لباس کرتا، پائجامہ اور ٹوپی ہوگا۔ وہ ان سے ان کی مالی حیثیت کے اعتبار سے فیس لیں گے، اگر کوئی فیس نہیں ادا کرسکتا ہے تو وہ اس کو اسکول کے فنڈ سے ادا کریں گے، اور اگر کوئی شخص آدھی فیس ادا کرسکتا ہے یا اس سے بھی کم تب بھی بقیہ اسکول کے فنڈ سے ادا کی جائے گی۔ وہ مجھ سے مدد کے لیے کہہ رہے ہیں۔ میں ان کے اسکول کے لیے اپنا مکان وقف کرنا چاہتا ہوں۔ کیا میں ایسا کرسکتا ہوں؟ اگر نہیں ، تو میں ان کے اسکول کا کسی اور ذریعہ سے کیسے تعاون کرسکتا ہوں؟ میں یہ اس لیے معلوم کررہا ہوں کیوں کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد مدرسہ ہوگا۔ میرے شہر کے علماء نہ تو ان سے اتفاق کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ برائے کرم میرے سوالات کا قرآن اور حدیث کے حوالہ سے جواب عنایت فرماویں، میں ان کو سمجھنے کی کوشش کروں گا۔

    جواب نمبر: 18091

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):2033=429tl-1/1431

     

    آپ نے اسکول کے بارے میں جو تفصیل لکھی ہے اگر وہ بالکل صحیح اورواقع کے مطابق ہے تو اس طرح کے اسکول کھولنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ بلکہ آج کل کے اس دور میں اس کی ضرورت بھی ہے، کیونکہ اگر اس طرح کے اسکول کا قیام نہ ہو تو مسلمان لڑکے دوسرے کالجوں میں جائیں گے جہاں ان کی دین ودنیا دونوں برباد ہوں گی اور خسر الدنیا والآخرہ کے مصداق ہوں گے۔

    آپ اپنا مکان اس اسکول کے لیے وقف کرسکتے ہیں اور تعاون کی جو بھی شکل ہو وہ کرسکتے ہیں، مقامی علماء اس اسکول کی کیوں مخالفت کرتے ہیں اس کی وجہ لکھ کر سوال کرناچاہیے تھا تاکہ ان کے دلائل پر غور کیا جاتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند