• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 165567

    عنوان: نماز میں سونے والے طلبہ كو پیر یا سر ہلاكر بیدار كرنا كیسا ہے؟

    سوال: ہمارا مدرسہ چونکہ اسکول کے ساتھ چلتا ہے اس وجہ سے طلباء کو دوپہر کی نیند نہیں مل پاتی جس کے نتیجے میں طلباء عشاء کی فرض یا سنت نماز میں تھکاوٹ کی وجہ سے یا پھر غفلت کی وجہ سے سوجاتے ہیں اسلئے اہل مدرسہ نے عشاء کی نماز کے بعد جب طلباء سنت ووتر پڑھتے ہیں اس دوران چند طلباء کو بغرض نگرانی منتخب کیا ہے جو دیگر طلباء کی نمازوں کا معاینہ کرتے ہیں اور نماز میں سونے والے طلباء کو پیر یا سر ہلا کر بیدار کرتے ہیں نیز طلباء کی نماز مطابق سنت بنانے کی فکر کرتے ہیں طلباء میں بالغ نابالغ مراہق سب ہوتے ہیں۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ ۱)اس طرح دوران نماز طلباء کو بیدار کرنا کیسا ہے ؟ ۲)رکن نماز کو خلاف سنت طریقہ پر ادا کرنے والے بالغ طالب علم کی اصلاح دوران نماز کرنا کیسا ہے ؟؟ مدلل جواب دیکر ممنون و مشکور فرمائیں۔

    جواب نمبر: 165567

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 116-1198/H=01/1441

    (۱) یہ صورت (سنت و وتر پڑھنے والے طلبہ کو پیر یا سر ہلا کر طلبہ کا بیدار کرنا وغیرہ) تلقین من الخارج کی ہے بعض مرتبہ اس سے نماز کے فاسد ہو جانے کا اندیشہ ہے اور مستقل طور پر ایسی صورت کا اختیار کرنا ناجائز ہے اسکول اور مدرسہ کے جس نظام سے نظام عبادت خراب ہو جائے وہ نظام تعلیم ہی واجب الاصلاح ہے ایسا نظام بنایا جائے کہ طلبہ کرام دوپہر میں بقدر ضرورت آرام کرلیں تاکہ نماز مطابق سنت بیدار رہ کر خشوع خضوع اور نشاط کے ساتھ اداء کر لیا کریں اگر مدرسہ میں نظام عبادت ہی خراب ہوگا تو کسی بھی نظام میں حسن و خوبی کی توقع مشکل ہے۔

    (۲) اس کا حکم بھی وہی ہے کہ جس کو نمبر (۱) کے تحت تفصیل سے لکھ دیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند