• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 155862

    عنوان: اولاد کی زندگی میں والدین کو کہاں تک دخل اندازی کا حق ہے

    سوال: (۱) حضرت، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اولاد کی زندگی میں والدین کو کہاں تک دخل اندازی کا حق ہے روزمرہ کی زندگی میں؟ (۲) اگر کوئی لڑکا اپنے والد کے ساتھ کوئی کاروبار کرتا ہے جس میں والد صاحب کم وقت دیتے ہیں تیس فیصد (30%) لڑکا زیادہ دیتا ہے، ستر فیصد (70%) کاروبار والد کا ہی ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ لڑکا ان سے کتنے فیصد منافع کا مطالبہ کر سکتا ہے؟ اور کتنے کا حقدار ہے؟ اور ہے بھی یا نہیں؟ (۳) لڑکا اپنے والد سے علیحدہ کاروبار یا ملازمت کرنا چاہتا ہو مگر والد اجازت نہ دیں، تو کیا وہ اپنی مرضی سے ان کی اجازت کے بغیر کر سکتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ اس حالت میں نافرمانی کا حکم لگ گیا شرعاً اس کا مطالبہ کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 155862

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:189-199/L=3/1439

     (۱) اولاد اگر بالغ ہوں تو وہ والدین کے تابع نہیں ہوتے تاہم والد کی حیثیت سے ان کا احترام، اور ان کی باتوں کو ماننا بشرطیکہ خلافِ شرع نہ ہوں اولاد پر شرعاً واخلاقاً ضروری ہے۔

    (۲) اگر کاروبار والد کا ہی ہے اور لڑکا اس میں کام کرتا ہے تو لڑکے کی حیثیت اجیریا معاون کی ہوگی، اگر لڑکا اپنے لیے اجرت مقرر کرالے تو لڑکے کے لیے مقررہ اجرت لینے کا مستحق ہوگا ورنہ اگ والد کے ساتھ ہی رہتا ہے تو اس کی حیثیت معاون کی ہوگی اور وہ کسی رقم کا مستحق نہ ہوگا الا یہ کہ والد خود ہی خوشی سے کچھ رقم دیدیں تو اس کے لینے کی اجازت ہوگی۔

    (۳) والدین کے منع کرنے کے باوجود لڑکا علیحدہ ملازمت کرسکتا ہے، یہ نافرمانی میں داخل نہیں؛البتہ والدین کے منع کرنے کی صورت میں ان کو راضی کرکے ہی دوسری تجارت یا ملازت شروع کرنی چاہیے، تاکہ یہ والد سے معارضہ کا باعث نہ بنے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند