• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 69976

    عنوان: استخارہ کیسے کریں اور اس کے نتیجے کا کیسے پتہ چلے؟

    سوال: استخارہ کیسے کرتے ہیں اس کا صحیح طریقہ بتا دیجئے اور اس کا پتہ کیسے چلے کی ہاں ہے یا نہیں، اس کے بارے میں بھی بتا دیجئے گا۔

    جواب نمبر: 69976

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1187-1182/M=12/1437

    بہشتی زیور میں استخارہ کاطریقہ یہ لکھا ہے کہ: پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھے اس کے بعد خوب دل لگا کر یہ دعا پڑھے: ألّٰلہُمَّ إنِّی أسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأسْألُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَإنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أعْلَمُ وَأنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ، ألّٰلہُمَّ إنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أنَّ ”ہٰذَا الأمْرَ“ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِيْ وَعَاقِبَةِ أمْرِيْ فَاقْدِرْہُ وَیَسِّرْہُ لِيْ ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِیْہِ وَإنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أنَّ ”ہٰذَا الأمْرَ“ شَرٌّ لِّيْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِيْ وَعَاقِبَةِ أمْرِيْ فَاصْرِفْہُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْہُ وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ ارْضِنِيْ بِہ اور جب ہذا الأمر پر پہنچے جس لفظ پر لکیر بنی ہے تو اس کے پڑھتے وقت اسی کام کا دھیان کرے جس کے لیے استخارہ کرنا چاہتا ہے اس کے بعد پاک وصاف بچھونے پر قبلہ کی طرف منہ کرکے باوضو سو جاوے، جب سو کر اٹھے اس وقت جو بات دل میں مضبوطی سے آوے وہی بہتر ہے اسی کو کرنا چاہئے۔ اگر ایک دن میں کچھ معلوم نہ ہو اور دل کا خلجان اور تردُّد نہ جاوے تو دوسرے دن پھر ایسا ہی کرے، اسی طرح سات دن تک کرے، ان شاء اللہ تعالی ضرور اس کام کی اچھائی یا برائی معلوم ہو جاوے گی“ (اختری بہشتی زیور عکسی حصہ دوم، ص: ۳۳) ۔ معلم الحجاج میں مفتی سعید احمد صاحب نے استخارہ کا طریقہ یہ لکھا ہے کہ ”دو رکعت نماز پڑھو، اول رکعت میں سورہ کافرون اور دوسری میں سورہ اخلاص، اور سلام کے بعد حق تعالیٰ کی حمد وثنا کرو، درود شریف پڑھو، اور یہ دعا نہایت خشوع وخضوع سے پڑھو، ألّٰلہُمَّ إنِّی اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ الخ اور جب ہذا الأمر پر پہنچو تو اس چیز کا خیال دل میں کرو جس کے لیے استخارہ کرنا ہے، اس کے بعد جس جانب دل کا رجحان ہو وہی بہتر ہے اس کے موافق عمل کرنا چاہئے، ایک دفعہ میں اطمینان نہ ہوتو پھر کرو سات دفعہ تک، ان شاء اللہ رحجان اور اطمینان حاصل ہوجائے گا، استخارہ میں اصل چیز یہی ہے کہ تردُّد رفع ہو جائے اور ایک جانب کو ترجیح ہو جائے، خواب کا دیکھنا وغیرہ ضروری نہیں ہے“ ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند