متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 67140
جواب نمبر: 67140
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 999-984/N=10/1437 (۱): استخارہ کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کے سامنے دو کام ہیں یا دو پہلو ہیں اور وہ اپنے حق میں کسی ایک کا فیصلہ نہیں کرپارہا ہے اور فی نفسہ دونوں کام مباح ہیں تو ایسی صورت میں اللہ تعالی سے خیر والے کام کی دعا کرنا اور اس پر شرح صدر واطمینان کا سوال کرنا استخارہ کہلاتا ہے، استخارہ کا اعلی درجہ یہ ہے کہ دو رکعت نفل ،نماز استخارہ پڑھ کر استخارہ کی مشہور دعا پڑھ کر اللہ تعالی سے خیروالے کام یا پہلو کا سوال کیا جائے۔ اور استخارہ میں صرف دعا کرلینا بھی کافی ہوتا ہے، چھوٹے موٹے کاموں میں خیر کی دعا کرکے استخارہ کا اہتمام کرنا چاہئے اور اگر کوئی اہم وبڑا کام ہو تو نماز پڑھ کر تفصیلی استخارہ کرنا چاہئے۔ (۲): استخارہ میں خواب کا نظر آنا ضروری نہیں، دل کا تردد ختم ہوجانا اور کسی ایک جانب دل کا مائل ہوجانا کافی ہے۔اور اگر ایک مرتبہ استخارہ سے تردد ختم نہ ہو تو متعدد بار کیا جائے، تین بار کیا جائے ،پانچ بار یاسات بار ، انشاء اللہ تردد ختم ہوجائے گا اور کسی ایک جانب دل کا رجحان ہوجائے گا۔ اور اگر کسی کا تردد کئی روز استخارہ کے باوجود ختم نہ ہوتا ہو تو استخارہ کی ایک مختصر دعا ہے، سوتے وقت کم از کم تین سو مرتبہ اور زیادہ سے زیادہ جتنی مرتبہ ہوجائے، وہ بھی پڑھی جائے، ان شاء اللہ ضرور دل کا تردد ختم ہوجائے گا اور کسی ایک پہلو پر مکمل طور پر شرح صدر ہوجائے گا، وہ دعا یہ ہے: اللھم خِرْ لِيْ وَاخْتَرْ لِيْ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند