• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 6085

    عنوان:

    درود شریف، حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذکر کر کے دیگر انبیاء پر پڑھنا صحیح ہے یا دیگر انبیاء علیہ السلام کے ساتھ براہ راست بھی پڑھ سکتے ہیں؟ اور غیر انبیاء مثلاُ اہل بیت، صحابہ کرام اور اولیاء علماء اور صالحین کے نام کے ساتھ درود یا سلام کے القاب کا پڑھنا نبی کریم علیہ السلام کے واسطے سے یعنی آپ علیہ السلام کے تابع کرکے مثلاً ایسا کہنا کہ:? اللہم صل علی محمد و علی آلہ و اصحابہ و اہل بیتہ و علماء امتہ و اولیاء ملتہ و علی امتہ اجمعین? یہ صحیح ہے یا غلط ؟ یا پھر یہ کہ: صلی اللہ علیہ وسلم و علی آلہ و صحبہ اجمعین?؟ اور اسی طرح ?صلی اللہ علیہ و علی علماء امتہ و اولیاء ملتہ وغیرہ جیسے علماء اکثر کتابوں میں بطور دعا اکثر لکھا کرتے ہیں اور صوفی سلسلہ میں بھی بہت سے اوراد و وظائف کے ساتھ سلسلے کے بزرگوں کے لیے منقول ہیں ۔ ازراہ کرم وضاحت فرماویں۔

    سوال:

    درود شریف، حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذکر کر کے دیگر انبیاء پر پڑھنا صحیح ہے یا دیگر انبیاء علیہ السلام کے ساتھ براہ راست بھی پڑھ سکتے ہیں؟ اور غیر انبیاء مثلاُ اہل بیت، صحابہ کرام اور اولیاء علماء اور صالحین کے نام کے ساتھ درود یا سلام کے القاب کا پڑھنا نبی کریم علیہ السلام کے واسطے سے یعنی آپ علیہ السلام کے تابع کرکے مثلاً ایسا کہنا کہ:? اللہم صل علی محمد و علی آلہ و اصحابہ و اہل بیتہ و علماء امتہ و اولیاء ملتہ و علی امتہ اجمعین? یہ صحیح ہے یا غلط ؟ یا پھر یہ کہ: صلی اللہ علیہ وسلم و علی آلہ و صحبہ اجمعین?؟ اور اسی طرح ?صلی اللہ علیہ و علی علماء امتہ و اولیاء ملتہ وغیرہ جیسے علماء اکثر کتابوں میں بطور دعا اکثر لکھا کرتے ہیں اور صوفی سلسلہ میں بھی بہت سے اوراد و وظائف کے ساتھ سلسلے کے بزرگوں کے لیے منقول ہیں ۔ ازراہ کرم وضاحت فرماویں۔

    جواب نمبر: 6085

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 635=677/ ل

     

    درود شریف دیگر انبیاء علیہم السلام پر بھی براہ راست پڑھ سکتے ہیں۔البتہ غیر نبی پر براہ راست درود نہیں پڑھنا چاہیے، بطریق تبع صحابہ کرام، علماء صلحاء پر پڑھ سکتے ہیں۔ کتابوں میں جو علماء صلحاء وغیرہم کے ساتھ درود لکھا رہتاہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع کرکے لکھا جاتاہے اس لیے وہ درست ہے: ولا یصل علی غیر الأنبیاء ولا غیر الملائکة إلا بطریق التبع (الدرالمختار مع الشامی :۱۰/۴۸۳ ط زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند