• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 168242

    عنوان: غسل کے وقت کلمہ پڑھنا ثابت نہیں

    سوال: غسل کے وقت کلمہ پڑھنا کیسا ہے ؟ اگر درست ہے یا درست نہیں ہے تو اس کی کیا دلیل ہے؟ مدلل جواب دے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 168242

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:511-405/N=6/1440

    غسل کے شروع میں وضو کی طرح بسم اللہ پڑھنا تو مسنون ہے؛ لیکن غسل کے شروع میں یا غسل کرتے ہوئے کلمہ پڑھنا ثابت نہیں، یہ بے اصل بات ہے، جو عوام میں رائج ہے؛ اس لیے اس سے احتراز چاہیے (مستفاد:فتاوی محمودیہ، ۵:۸۹، جواب سوال: ۱۸۳۶، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل)

    وسننہ کسنن الوضوء الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، ۱: ۲۹۱، ط: مکتبہ زکریا دیوبند)، قولہ: ”کسنن الوضوء“: من البداء ة بالنیة والتسمیة الخ (رد المحتار)، قال حذیفة رضي اللہ عنہ: کل عادة لم یتعبدھا أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلا تعبدوھا فإن الأول لم یدع للآخر مقالاً فاتقوا اللہ یا معشر القراء وخذوا بطریق من کان قبلکم ونحوہ لابن مسعود أیضا (الموافقات، ۳: ۵۳)،عن عائشة رضي اللہ عنھا قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد متفق علیہ، وعن جابر رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: أما بعد فإن خیر الحدیث کتاب اللہ وخیر الھدي ھدي محمد صلی اللہ علیہ وسلم وشر الأمور محدثاتھا وکل بدعة ضلالة رواہ مسلم (مشکاة المصابیح ،کتاب الإیمان ، باب الاعتصام بالکتاب والسنة، الفصل الأول، ص ۲۷،ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند