• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 163084

    عنوان: کیا صلاة التسبیح توبہ کے قائم مقام ہوسکتی ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام وعظام کہ ہم نے سنا ہے کہ صلاة التسبیح کے ساتھ کبیرہ گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں اور یہ بھی سنا ہے کہ کبیرہ گناہ توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں اب جب صلاة التسبیح کے ساتھ بھی کبیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں تو کیا یہ صلاة التسبیح توبہ کے قائم مقام ہوسکتی ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 163084

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1105-937/N=11/1439

    جی ہاں! اگر کوئی شخص صغیرہ اور کبیرہ تمام گناہوں سے توبہ کی نیت سے صلاة التسبیح پڑھے گا تو اس کے صغیرہ اور کبیرہ تمام گناہ معاف ہوجائیں گے اور یہ نماز توبہ کے قائم مقام ہوگی؛ البتہ جن گناہوں کی توبہ میں صاحب حق کے حق کی ادائیگی ضروری ہے، ان میں توبہ کی تکمیل کے لیے حق کی ادائیگی بھی ضروری ہوگی ، جیسے: کسی کا نا حق مال کھایا ہو یا کسی کو ناحق مارا وغیرہ ہو یا نماز، روزہ وغیرہ چھوڑے ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند