• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 154451

    عنوان: استخارہ كن اعمال کے لے کیا جاسکتا ہے ؟

    سوال: حضرات سے التماس ہے کہ نماز استخارہ کے بارے میں مندرجہ ذیل سوالات پہ مفصل جواب قران اوراحادیث کے روشنی میں دیں۔ استخارہ کی نماز کس نوعیت کے اعمال کے لے کیا جاسکتا ہے ؟ اس کے لیے اہم شرایط کیا کیا ہیں؟ کیا یہ نمازاپنے کسی عمل کے لیے کسی دوسرے فرد سے کروای جاسکتی ہے ؟ عموما اس نماز کا جواب خواب میں کیسے ظاہر ہوتا ہے ؟ بعض لوگ رنگوں کے بارے میں کہتے ہیں اور بعض لوگ کسی اور چیز کے ،کیا اس عمل کے بارے میں لوگوں سے کہا جاسکتا ہے کہ میں نے استخارہ کی نماز پڑھی، اور یہ چیز ظاہر ہوئی ، یعنی اس عمل کو لوگوں کو بتانا چاہے کہ نہیں۔ اگر جواب خواب میں ظاہر نہ ہوا تو کتنے دن تک یہ عمل مسلسل کرنا چاہئے اس کی کوئی حد مقرر ہے ؟

    جواب نمبر: 154451

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1478-1492/H=1/1439

    استخارہ کے متعلق حدیث میں آیا ہے کہ جب کسی کام کو کرنے سے پہلے اس میں تردد ہو کہ اس کو کرے یا نہ کرے تو استخارہ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے ازالہٴ تردد کی دعا مانگے، تاکہ دلی میلان کسی ایک جانب ہوجائے، یہی استخارہ کا اصل مقصود ہے، اور یہ بات خوب اچھی طرح ذہن میں رہنی چاہیے کہ صلاة استخارہ امر مباح کے لیے ہی جائز ہے، امر حرام یا فرض کے لیے جائز نہیں ہے، مثلاً حج کے بارے میں استخارہ کرنے لگے کہ جاوٴں یا نہ جاوٴں، تو یہ جائز نہیں ہے، ہاں یہ استخارہ کرسکتا ہے کہ فلان دن جاوٴں یا نہ جاوٴں، استخارہ کی نماز کے لیے الگ سے تو کوئی شرط نہیں ہے؛ لیکن اس کے لیے ان شرائط کو کہہ سکتے ہیں جو دیگر صلوات مفروضہ یعنی فرض وغیرہ نمازوں کے لیے ضروری ہیں، اور یہ عمل یعنی صلاة استخارہ اپنے علاوہ کسی دوسرے سے کروایا جاسکتا ہے، اور اس نماز کا جواب کبھی اللہ تعالیٰ خواب میں دکھلا بھی دیتے ہیں؛ لیکن خواب میں ہی دیکھنا تکمیل استخارہ کے لیے لازم اور ضروری نہیں ہے؛ بلکہ دل کا رجحان اصل چیز ہے، اللہ تعالیٰ بندے کا دل جس جانب بھی چاہیں متوجہ کردیں، اور رہی یہ بات کہ اس عمل کو لوگوں سے بتایا جاسکتا ہے کہ میں نے صلاة استخارہ پڑھی ہے تو اس چیز میں ویسے تو کوئی قباحت نہیں ہے؛ لیکن اگر لوگوں کے سامنے اپنی بزرگی کو جتلانے کے لیے بتایا جائے تو پھر ریاکاری کے تحت آجائے گا، اور اگر جواب خواب میں ظاہر نہ ہو تو بہتر ہے کہ یہ عمل سات دن تک کیا جائے؛ لیکن اگر سات دن میں بھی جواب ظاہر نہیں ہوا تو مسلسل استخارہ کرتا رہے تاکہ رجحان کسی ایک جانب ہوجائے۔ ہکذا فی امداد الفتاوی وغیرہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند