متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 154042
جواب نمبر: 154042
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1343-1291/sd=12/1438
استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت نفل نماز پڑھی جائے ، اس کے بعد پوری توجہ کے ساتھ یہ دعا پڑھے :
اللّٰہُمَّ إِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ، اَللّٰہُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِیْ، أَوْ قَالَ عَاجِلِ أَمْرِیْ وَاٰجِلِہفَاقْدُرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ، وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہٰذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِیْ أَوْ قَالَ عَاجِلِ أَمْرِیْ وَاٰجِلِہفَاصْرِفُہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدِرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِیْ بِہ۔ قَالَ وَیُسَمِّیْ حَاجَتَہ۔ (صحیح البخاری رقم: ۱۱۶۶، سنن الترمذی ۴۰۸، سنن أبی داوٴد ۱۵۳۸)
ترجمہ:- اے اللہ! میں آپ کے علم کے ذریعہ خیر کا طالب ہو، اور آپ کی قدرت سے طاقت حاصل کرنا چاہتا ہوں، اور آپ کے فضلِ عظیم کا سائل ہوں، بے شک آپ قادر ہیں اور میں قدرت نہیں رکھتا، اور آپ کو علم ہے کہ میں لاعلم ہوں، اور آپ چھپی ہوئی باتوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اے اللہ! اگر آپ علم کے مطابق یہ کام (یہاں اس کام کا تصور کرے ) میرے حق میں دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے (یا فی الحال اور انجام کار کے اعتبار سے ) بہتر ہے ، تو اسے میرے لئے مقدر فرمائیے ، اور اسے میرے حق میں آسانی کرکے اس میں مجھے برکت سے نوازے ، اور اگر آپ کو علم ہے کہ یہ کام (یہاں کام کا تصور کرے ) میرے حق میں دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے (یا فی الحال اور انجام کے اعتبار سے ) برا ہے تو اس کو مجھ سے اور مجھے اس سے ہٹادے اور جس جانب خیر ہے وہی میرے لئے مقدر فرمادے ، پھر مجھے اس عمل سے راضی کردے ۔دعا پڑھتے ہوئے جب ”ہٰذا الأمر“ پر پہنچے تو دونوں جگہ اس کام کا دل میں دھیان جمائے جس کے لئے استخارہ کررہا ہے یا دعا پوری پڑھنے کے بعد اس کام کو ذکر کرے ۔ دعا کے شروع اور اخیر میں اللہ کی حمد وثناء اور درود شریف بھی ملالے ، اور اگر عربی میں دعا نہ پڑھی جاسکے تو اردو یا اپنی مادری زبان میں اسی مفہوم کی دعا مانگے ۔یہ استخارہ کا مسنون طریقہ ہے، سوال میں آپ نے استخارہ کا جو طریقہ ذکر کیا ہے، اس کا حوالہ امام صاحب ہی سے معلوم کریں۔
ومنہا رکعة الاستخارة عن جابر بن عبد اللّٰہ قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعلمنا الاستخارة فی الأمور کلہا … الخ۔ رواہ الجماعة إلا مسلمًا۔ شرح المنیة … ویسمی حاجتہ قال ط: أی بدل قولہ ہٰذا الأمر قلت: أو یقول بعدہ وہو کذا وکذا … وفی الحلیة: ویستحب افتتاح ہٰذا الدعاء وختمہ بالحمدلة والصلاة۔ (الدر المختار مع الشامی / باب الوتر والنوافل ۲/۴۷۰زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند