متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 148588
جواب نمبر: 148588
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 360-475/N=6/1438
قوالی یا گانے میں یا کسی غیر مسلم کی زبانی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی سنا جائے یا شیعہ کی اذان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی آئے تو اس موقع پر درود شریف پڑھنے کے متعلق فقہا کی کتابوں اور اکابر مفتیان کرام کے فتاوی میں کوئی صراحت نہیں ملی؛ البتہ فقہاء نے فرمایا کہ غیر مسنون اذان کا جواب نہیں دیا جائے گا، اسی طرح اگر اذان دینے والی عورت ہو یا جنبی شخص ہو تو اس کی اذان کا بھی جواب نہیں دیا جائے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قوالی یا گانے میں یا شیعہ کی اذان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی آئے تو درود شریف نہ پڑھا جائے؛ بلکہ قوالی یا گانے یا اس طرح کی اذان کی طرف توجہ ہی نہ کی جائے؛ کیوں کہ یہ ذکرِ غیر معتبر ہے۔ اور اگر کوئی غیر مسلم ادب واحترام کے ساتھ حضور صلی علیہ وسلم کا اسم گرامی ذکر کرے تو اس موقع پر درود شریف پڑھنے میں کچھ حرج معلوم نہیں ہوتا۔ بأن یقول بلسانہ کمقالتہ إن سمع المسنون منہ وھو ما کان عربیاً لا لحن فیہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة ، باب الأذان، ۲: ۶۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ:”إن سمع المسنون منہ“:الظاھر أن المراد ما کان مسنوناً جمیعہ،ف”من“ لبیان الجنس لا للتبعیض، فلو کان بعض کلماتہ غیر عربي أو ملحوناً لا تجب علیہ الإجابة فی الباقي؛ لأنہ حینئذ لیس أذاناً مسنوناً کما لو کان کلہ کذلک أو کان قبل الوقت أو من جنب أو امرأة (رد المحتار)،ویکرہ أذان جنب……وأذان امرأة وخنثی الخ (الدر المختار مع رد المحتار، ۲: ۶۰)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند