UAE
سوال # 148066
Published on: Jan 23, 2017
جواب # 148066
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 497-444/MM=4/1438
استخارے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھیں ،اس کے بعد خوب دل لگاکر یہ دعا پڑھیں :
اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَاسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ ، وَأسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلاَ اَقْدِرُ ، وَتَعْلَمُ وَلاَ اَعْلَمُ ، وَاَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ ، اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ ”اَنَّ ھٰذَالْأَمْرَ“ خَیْرٌ لِّيْ فِِيْ دِیْنِِيْ وَمَعَاشِِيْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِِيْ فَاقْدِرْہُ وَیَسِّرْہُ لِِيْ ثُمَّ بَارِکْ لِِيْ فِیْہِ ، وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ”ھٰذَا الْأَمْرَ“ شَرٌّ لِِيْ فِِيْ دِیْنِِيْ وَمَعَاشِِيْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِِيْ فَاصْرِفْہُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِِيْ عَنْہُ وَاقْدِرْ لِِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِِيْ بِہ․
اور جب ”ھذاالأمر“ پر پہنچیں تو اس کو پڑھتے وقت اسی کام کا دھیان کرلیں جس کے لیے استخارہ کرنا چاہتے ہیں ۔اس کے بعد پاک وصاف بچھونے پر قبلے کی طرف منہ کرکے باوضو سوجائیں ۔ جب سوکر اٹھیں توجوبات دل میں مضبوطی سے آئے وہی بہتر ہے ، اُسی کو کرنا چاہیے ۔ اگر ایک دن میں کچھ معلوم نہ ہو اور دل کا خلجان اورتردد نہ جاوے تو دوسرے دن پھر ایسا ہی کریں، اسی طرح سات دن تک کریں۔ ان شاء اللہ ضرور اس کی اچھائی برائی معلوم ہوجائے گی۔ (بہشتی زیور)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
کچھ لوگ اعترا ض کرتے ہیں کہ پانی پر قرآنی دعا پھونک کر نہیں پیا جاتا بلکہ انسان کے اوپر دم کرتے ہیں۔ اور یہ کہ حدیث میں کھانے پینے کی چیزوں پر پھونکنا منع ہے۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ آپ ہمیں حدیث وغیرہ کے حوالے سے بتائیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کا عمل پھونکنے کا ثابت ہے، تاکہ ہم اور دوسرے حضرات مطمئن ہوں۔ نیز، جو دودھ کے پیالے کا واقعہ ہے کہ ایک پیالے میں تیس صحابہ نے پیا ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں دم کیا یا پھونکا تھا؟ براہ کرم، جواب تفصیل سے دیں تاکہ ہم سب کو تسلی ہوجائے۔جزاک اللہ!
مجھے ایک مسئلہ درپیش ہے۔ میری قوت حافظہ بہت کمزور ہے ، حتی کہ میں قرآن کی چھوٹی آیت سو بار پڑھنے کے بعد بھی یاد نہیں رکھ پاتا۔ کبھی کبھی جب کچھ دنوں میں قرآن پاک سے کچھ یاد کرتا ہوں ، اگر اسے روزآنہ نہ پڑھوں تو بھول جاتا ہوں۔ آپ سے اس سلسلے میں مدد کی درخواست ہے۔
کسی کا واسطہ دے کر اللہ سے دعا کرنا کیسا ہے؟
چلتے پھرتے ذکر کرنا صحیح ہے؟ مثلاً بازاروں میں یا ایسی جگہ پر جہاں گانا بجانا ہوں یا دنیوی باتیں ہورہی ہوں۔
براہ کرم، مجھے قبولیت دعا کا کوئی وظیفہ بتلادیں۔ نیز، میرے لیے دعا فرمائیں۔
میری چچی انگلینڈ میں رہتی ہیں، وہ بیمار ہیں ، ان پر آسیب اور سایہ یا کالا جادو ہے جو کسی رشتہ دار نے کیا ہے۔ انھیں سر میں درد محسوس ہوتا ہے اور بے چینی محسوس ہوتی ہے اور روتی ہیں۔ ان کا نام معراج ہے اور ان کی ماں کا نام مہہ جبیں ہے۔ امید کہ آپ مجھے ان کے علاج کے سلسلے میں کچھ رہ نمائی فرمائیں گے اور ان کا مسئلہ حل کرنے میں میری مدد فرمائیں گے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے گا۔ امید کہ فوری اور مثبت جواب دیں گے۔
میری بیوی طلاق کا مطالبہ کررہی ہے، لیکن میں اس کو طلاق نہیں دینا چاہتا۔ براہ کرم، مجھے کوئی سورة، کوئی دعا یا ذکر بتلادیں اور میرے لیے دعا فرمائیں۔
براہ کرم، درج ذیل حديث ملاحظہ فرمائیں۔ یہ حدیث واضح طور پر تعویذ پہننے کی مذمت کرتی ہے۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ دیوبندی علماء اس کو درست مناتے ہیں۔ وہ حدیث یہ ہے: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی تعویذ پہنے، اللہ اس کی حاجت نہ پوری کرے۔ اگر کوئی بحری سیپ پہنے اس کو کچھ آرام نہ ہو۔ (رواہ احمد و حاکم)
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم کوئی ذاتی پریشانی یا کاروباری برکت کے لیے تعویذات کا استعمال کرسکتے ہیں؟ عام طور پر لوگ یہ کام کررہے ہیں، ایسا کرنا کہاں تک صحیح ہے؟
کسی پریشانی یا روزگار کے لیے ایک وظیفہ ہے جو سورہ یس کا وظیفہ ہے جس میں کچھ لوگ اکٹھا ہوکر ایک سو ایک مرتبہ سورہ یس پڑھتے ہیں اور ایک مٹی کا گھڑا پانی سے بھر کر رکھ لیتے ہیں۔