• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 145508

    عنوان: سلام پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟

    سوال: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کے تعلق سے میرے ایک دوست سے میری بحث ہوگئی ،وہ کہتاہے کہ قرآن میں ہے کہ؛ ”یا ایھا الذین آمنو ا صلو ا علیہ وتسلیما۔ وہ مجھ سے پوچھتاہے کہ اگر قرآن کہتاہے کہ نبی پر سلام بھیجو اور تشہد میں ہم بھی کہتے ہیں ؛ السلام علیک یا ایھا النبی ۔ تو مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے فرقے میں سلام پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟ یہ بات درست ہے کہ سلام اس کو کیا جائے جو سنے ، اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سلام کو سنتے ہیں، اس لیے آپ لوگ سلام بھیجنے کو ناجائز کیوں کہتے ہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 145508

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 078-064/Sd=2/1438

    تشہد میں السلام علیک أیہا النبی کے کلمات خود نبی اکرم ا سے صحیح احادیث میں ثابت ہیں، اس لیے نماز میں یا خارجِ نماز انہیں پڑھنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے؛ البتہ اگر کوئی شخص روضہٴ اطہر سے دور اس تصور کے ساتھ سلام پڑھے کہ حضور اکرم علیہ السلام اس کو سن رہے ہیں یا دیکھ رہے ہیں یا اس مجلس میں تشریف فرما ہیں، تو اس طرح کا عقیدہ یقینا گمراہی ہے اور اگریہ عقیدہ ہو کہ فرشتے اس درود کو پیغمبر علیہ السلام کی خدمت میں پیش کریں گے، تو اس میں حرج نہیں ہے۔حاصل یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنا فی نفسہ باعثِ ثواب ہے؛ لیکن غیر منقول الفاظِ درود مخصوص ہیئت کے التزام کے ساتھ پڑھنا اور اس عقیدے کے ساتھ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں سلام کو سن رہے ہیں، بدعت اور گمراہی ہے اور یہ کہنا کہ سلام اُس کو کیا جائے، جو سنے ، مطلقا صحیح نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا صحیح احادیث سے ثابت ہے ، فرشتے اس کو آپ کی خدمت میں پیش کردیتے ہیں، نبی اکرم ا اپنی قبر اطہر میں اعلی درجہ کی حیات کے ساتھ تشریف فرما ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند