متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 145508
جواب نمبر: 145508
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 078-064/Sd=2/1438
تشہد میں السلام علیک أیہا النبی کے کلمات خود نبی اکرم ا سے صحیح احادیث میں ثابت ہیں، اس لیے نماز میں یا خارجِ نماز انہیں پڑھنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے؛ البتہ اگر کوئی شخص روضہٴ اطہر سے دور اس تصور کے ساتھ سلام پڑھے کہ حضور اکرم علیہ السلام اس کو سن رہے ہیں یا دیکھ رہے ہیں یا اس مجلس میں تشریف فرما ہیں، تو اس طرح کا عقیدہ یقینا گمراہی ہے اور اگریہ عقیدہ ہو کہ فرشتے اس درود کو پیغمبر علیہ السلام کی خدمت میں پیش کریں گے، تو اس میں حرج نہیں ہے۔حاصل یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنا فی نفسہ باعثِ ثواب ہے؛ لیکن غیر منقول الفاظِ درود مخصوص ہیئت کے التزام کے ساتھ پڑھنا اور اس عقیدے کے ساتھ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں سلام کو سن رہے ہیں، بدعت اور گمراہی ہے اور یہ کہنا کہ سلام اُس کو کیا جائے، جو سنے ، مطلقا صحیح نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا صحیح احادیث سے ثابت ہے ، فرشتے اس کو آپ کی خدمت میں پیش کردیتے ہیں، نبی اکرم ا اپنی قبر اطہر میں اعلی درجہ کی حیات کے ساتھ تشریف فرما ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند