• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 10335

    عنوان:

    پیسہ لے کر دم/ تعویذ کرنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اردو میں حدیث کے حوالہ سے بتائیں۔

    سوال:

    پیسہ لے کر دم/ تعویذ کرنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اردو میں حدیث کے حوالہ سے بتائیں۔

    جواب نمبر: 10335

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 134=134/ م

     

    جائز تعویذ (جیسے کفریہ شرکیہ کلمات نہ ہوں) پر مناسب اجرت لینے کی اجازت ہے، ترمذی شریف میں ہے: عن أبي سعید قال بعثنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في سریة فنزلنا بقوم، فسألناہم القِری فلم یقرونا فلُدِغ سیّدُھم فأتونا فقالوا: ھل فیکم من یرقي من العقرب قلت نعم أنا ولکن لا أرقیہ حتی تعطونا غنمًا قالوا: فإنا نعطیکم ثلاثین شاةً، فقَبِلنا، فقرأت علیہ الحمد سبع مرات فبرأ وقبضنا الغنم قالگ فعرض في أنفسنا منھا شيء فقلنا لا تعجلوا حتی تأتوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، قال: فلما قدمنا علیہ، ذکرتُ لہ الذي صنعتُ قال: وما علمت أنہا رقیة، اقبضوا الغنم واضربوا لي معکم بسھم، ہذا حدیث حسن صحیح۔ (ترجمہ: ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک غزوے میں بھیجا، تو ہم ایک قوم کے پاس اترے، اور ان سے مہمان نوازی کا سوال کیا، تو انھوں نے ہماری ضیافت نہیں کی، پس ان کے سردار کو ڈس لیا گیا، تو وہ ہمارے پاس آئے اورکہا: کیا تم میں کوئی بچھو کاٹنے پر جھاڑ پھونک کرتا ہے، میں نے کہا: جی ہاں! میں، لیکن میں رقیہ نہیں کرتا یہاں تک کہ تم ہمیں کچھ بکری دو، انہوں نے کہا: ہم تمھیں تیس بکریاں دیں گے، تو ہم نے اس کو منظور کرلیا، اوران پر سات مرتبہ الحمد شریف (سورہٴ فاتحہ) پڑھی، تو وہ ٹھیک ہوگئے اورہم نے بکریاں اپنے قبضے میں لے لیں، راوی کہتے ہیں کہ ان بکریوں کے سلسلے میں ہمارے دل میں کھٹک سی پیدا ہوئی، تو ہم سبھوں نے کہا کہ تم جلدی نہ کرو، یہاں تک کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ جاوٴ، راوی کہتے ہیں: جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو میں نے جو کچھ کیا تھا اس کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمای: کہ تمھیں نہیں معلوم کہ وہ رقیہ (تعویذ) ہے، بکریاں لے لو اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگاوٴ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند