• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 9911

    عنوان:

    میرا سوال تم مولویوں سے ہے کہ تمارا ایک مولوی رشید گنگوہی کہتاہے کہ کوا کھا سکتے ہیں اور فتوی میں صرف یہی لفظ لکھے ہیں۔ جب کہ تمہارا ہی ایک نام نہاد مولوی کہتا ہے کہ کوا کی تین قسمیں ہیں ۔ یہ تو بتاؤ کہ کل کوئی اور چیز جو حرام ہے وہ تم اپنے مولوی کو بچانے کے لیے حلال کرلو گے۔ کچھ تو حیا کرو پر کوا نہ کھاؤ۔ اوراپنے اکابرین کی غلطیاں قبول کرو۔ اسلام کو اکیلے دیوبندی ہی نہیں لے کر چل رہے۔ مسلمان بنو۔ رشیدی نہ بنو۔ کب تک اپنے غلط مولویوں کے کارناموں پر پردہ ڈالو گے۔ آخر کب تمہیں شرم آئے گی۔ امت کو تفرقہ میں ڈالا۔ گستاخوں کا ساتھ دیا۔ اوقاف کی مسجدوں میں نوکریاں تمہاری۔ مزارات کا پیسہ کھا کھا کر جوان ہوئے ہو اور آج ان ہی کے خلاف زبان درازی کرتے ہو۔ شرم کر۔ کیا کہیں شرم تم کومگر نہیں آتی۔ اگر ہمت ہے تو اپنا مقام پیدا کر ورنہ چھوڑدو اس پاک منصب کو یہ سب غصہ نہیں حقیقت ہے۔ مسلمان وہ ہے جو اپنی غلطی تسلیم کرے اور خالصتاً اپنے خدا سے معافی مانگے۔اب بھی وقت ہے معافی مانگو اپنے گندے کارناموں کی۔ اور فتوی کے نیچے اپنا نام ضرور لکھا کروتاکہ پتہ چلے کہ کون فتنہ پھیلا رہا ہے۔ صرف دیوبند نہ لکھا کرو ۔ شیر بن کر میدان میں آؤ۔ اب تو تم نے اہل السنہ بھی اپنے ساتھ لکھنا شروع کردیا ....

    سوال:

    میرا سوال تم مولویوں سے ہے کہ تمارا ایک مولوی رشید گنگوہی کہتاہے کہ کوا کھا سکتے ہیں اور فتوی میں صرف یہی لفظ لکھے ہیں۔ جب کہ تمہارا ہی ایک نام نہاد مولوی کہتا ہے کہ کوا کی تین قسمیں ہیں ۔ یہ تو بتاؤ کہ کل کوئی اور چیز جو حرام ہے وہ تم اپنے مولوی کو بچانے کے لیے حلال کرلو گے۔ کچھ تو حیا کرو پر کوا نہ کھاؤ۔ اوراپنے اکابرین کی غلطیاں قبول کرو۔ اسلام کو اکیلے دیوبندی ہی نہیں لے کر چل رہے۔ مسلمان بنو۔ رشیدی نہ بنو۔ کب تک اپنے غلط مولویوں کے کارناموں پر پردہ ڈالو گے۔ آخر کب تمہیں شرم آئے گی۔ امت کو تفرقہ میں ڈالا۔ گستاخوں کا ساتھ دیا۔ اوقاف کی مسجدوں میں نوکریاں تمہاری۔ مزارات کا پیسہ کھا کھا کر جوان ہوئے ہو اور آج ان ہی کے خلاف زبان درازی کرتے ہو۔ شرم کر۔ کیا کہیں شرم تم کومگر نہیں آتی۔ اگر ہمت ہے تو اپنا مقام پیدا کر ورنہ چھوڑدو اس پاک منصب کو یہ سب غصہ نہیں حقیقت ہے۔ مسلمان وہ ہے جو اپنی غلطی تسلیم کرے اور خالصتاً اپنے خدا سے معافی مانگے۔اب بھی وقت ہے معافی مانگو اپنے گندے کارناموں کی۔ اور فتوی کے نیچے اپنا نام ضرور لکھا کروتاکہ پتہ چلے کہ کون فتنہ پھیلا رہا ہے۔ صرف دیوبند نہ لکھا کرو ۔ شیر بن کر میدان میں آؤ۔ اب تو تم نے اہل السنہ بھی اپنے ساتھ لکھنا شروع کردیا ۔ کتنا بڑا دھوکا۔ یہی سکھایا تھا تمہیں تمہارے ماں باپ نے کہ جھوٹ بولو اور ہمارا کوا سفید ہے۔ جواب تفصیل سے دینا اگر نہ دے سکو تو اس منصب کو چھوڑ دو۔ صرف یہ نہ کرنا کہ ہماری کتاب فلانی فلانی میں دیکھ لو۔ ایسے کام نہیں چلے گا۔تفصیلی تحریری ثبوت دو۔ اس کا فوراً جواب دو۔

    جواب نمبر: 9911

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 28=28/ م

     

    نام نہاد مولوی سے تمہاری مراد معلوم نہیں کون ہے؟ لیکن انھوں نے جو بات کہی کہ کوا کی تین قسمیں ہیں، وہ صحیح ہے، حوالے کے لیے دیکھئے: زیلعی شرح کنز، مجمع الأنھر، ذخیرة العُقبی، فتاوی جامع الرموز، فتاویٰ قاضی خان وغیرہا اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ نے کوے کے بارے میں وہی لکھا ہے جو ان سے پیشتر بہت سے حنفی فقہاء حضرات لکھتے آئے ہیں، چنانچہ فتاویٰ عالم گیری میں ہے: والغراب الذي یأکل الحب والزرع ونحوھا حلال بالإجماع یعنی جو کوا، دانہ اناج او راس جیسی چیزیں کھاتا ہے وہ بالاتفاق حلال ہے، اس کے علاوہ بدائع الصنائع، کنز البیان، قدوری، درمختار مع الشامی، شرح وقایة، فتاوی سراجیہ، ہدایہ، اور احکام القرآن للجصاص وغیرہ کتب معتبرہ مستندہ میں بھی لکھا ہے۔ آپ نے اپنی مذکورہ تحریر میں جو کچھ لکھا ہے اگر وہ آپ کے بقول : حقیقت ہے غصہ نہیں ہے، اور آپ میدان میں واقعی شیر بن کر اترے ہیں تو براہ کرم ان حوالوں کا بھی جواب دیجیے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند