• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 7089

    عنوان:

    میں کالج کا طالب علم ہوں اور تبلیغی جماعت کو پسند کرتا ہوں۔ میں آپ سے کچھ سوال کررہا ہوں۔ فضائل اعمال میں اس جملہ کی کیا حقیقت ہے جس کے اندر یہ لکھا ہے کہ فلاں صاحب (رحمة اللہ علیہ) نے چالیس سال تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی۔ کیا یہ صحیح واقعہ ہے؟ اگر صحیح ہے، تو آپ کیسے کہیں گے کہ یہ شریعت کے مطابق ہے؟ کیا یہ سنت میں خلل ڈالنا نہیں ہے، یعنی وضو نماز سے پہلے؟ اور آپ اس کی ضعیف احادیث کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ صحیح ہے کہ دو ضعیف حدیث مل کر صحیح حدیث بن جاتی ہیں۔ کیا یہ فضائل اعمال کی تمام ضعیف احادیث کے لیے صحیح ہے؟ اور اس کے لیے اس کی شرائط کیا ہے یعنی جب دو ضعیف احادیث صحیح حدیث جیسی بن جاتی ہیں؟ کیا ہم صحیح احادیث کی طرح ضعیف احادیث کی اقتداء کرسکتے ہیں؟ فضائل اعمال میں ایک جگہ یہ لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ قبر سے بڑھ کر نکلا ۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اگر یہ ہوسکتا ہے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ قبر سے باہر نکل سکتا ہے تو اس بات کو قرآن اور حدیث سے ثابت کریں۔ یہ سوالات میرے ذہن کو پریشان کررہے ہیں۔ برائے کرم میری مدد کریں۔

    سوال:

    میں کالج کا طالب علم ہوں اور تبلیغی جماعت کو پسند کرتا ہوں۔ میں آپ سے کچھ سوال کررہا ہوں۔ فضائل اعمال میں اس جملہ کی کیا حقیقت ہے جس کے اندر یہ لکھا ہے کہ فلاں صاحب (رحمة اللہ علیہ) نے چالیس سال تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی۔ کیا یہ صحیح واقعہ ہے؟ اگر صحیح ہے، تو آپ کیسے کہیں گے کہ یہ شریعت کے مطابق ہے؟ کیا یہ سنت میں خلل ڈالنا نہیں ہے، یعنی وضو نماز سے پہلے؟ اور آپ اس کی ضعیف احادیث کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ صحیح ہے کہ دو ضعیف حدیث مل کر صحیح حدیث بن جاتی ہیں۔ کیا یہ فضائل اعمال کی تمام ضعیف احادیث کے لیے صحیح ہے؟ اور اس کے لیے اس کی شرائط کیا ہے یعنی جب دو ضعیف احادیث صحیح حدیث جیسی بن جاتی ہیں؟ کیا ہم صحیح احادیث کی طرح ضعیف احادیث کی اقتداء کرسکتے ہیں؟ فضائل اعمال میں ایک جگہ یہ لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ قبر سے بڑھ کر نکلا ۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اگر یہ ہوسکتا ہے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ قبر سے باہر نکل سکتا ہے تو اس بات کو قرآن اور حدیث سے ثابت کریں۔ یہ سوالات میرے ذہن کو پریشان کررہے ہیں۔ برائے کرم میری مدد کریں۔

    جواب نمبر: 7089

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1509=1509/ ھ

     

    یہ واقعہ تاریخی تواتر سے تقریباً ثابت ہے، اس واقعہ کی صحت میں آپ کو کیا اشکال ہے؟ آپ نے واضح انداز سے نہیں لکھا، عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھ لینے میں کون کون سی سنتوں میں خلل ڈالنا آپ سمجھتے ہیں، اس کو صاف صحیح واضح لکھئے اور یعنی کہہ کر جو آپ نے سنتوں میں خلل ڈالنے کی شرح فرمائی ہے وہ عجیب ہے ?یعنی وضوء نماز سے پہلے? ؟ بہت موٹی بات ہے عام مسلمانوں کے سمجھ دار بچے بھی جانتے ہیں کہ وضوء نماز سے پہلے ہی کیا جاتا ہے، آپ کا اس سلسلہ میں کیا معمول ہے؟ کیا آپ پہلے نماز پڑھ لیتے ہیں اور بعد میں وضو فرماتے ہیں؟ اگر ایسا ہی کرتے ہوں تو پڑھی ہوئی نمازوں کی اصلاح فضائل اعمال کی اصلاح سے مقدم ہے، مقامی علمائے کرام سے رابطہ کرکے مسائل معلوم کریں۔

    (۲) آپ فن حدیث شریف اور اس کے متعلقات سے واقف نہیں ہیں، اس لیے پریشانی لاحق ہے اس فن کی اونچی کتب مثل تدریب الراوی وغیرہ میں جو کچھ طویل ابحاث ہیں اس کے پیش نظر فضائل اعمال میں ذکر کردہ احادیثِ مبارکہ بالکل درست وصحیح ہیں۔

    (۳) قبر شریف سے مبارک ہاتھ کا نکلنا بھی ثابت ہے، اور سلسلہ وحی وسلسلہٴ حدیث شریف کے انقطاع کے بعد اس واقعہ کا ثبوت قرآن وحدیث سے طلب کرنا بے محل ہے اور کوئی اشکال ہو تو اس کو صاف وواضح انداز پر لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند