عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ
سوال نمبر: 24313
جواب نمبر: 24313
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ک): 1210=247-8/1431
مولانا رشید احمد گنگوہی علیہ الرحمة نے جو حکم تحریر فرمایا ہے وہ فقہاء احناف کے روایات وعبارات کے عین موافق ہے، کوّا کئی طرح کا ہوتا ہے، ایک وہ کہ صرف مردار کھاتا ہے، یہ حرام ہے، دوسرا وہ کہ صرف دانہ کھاتا ہے یہ حلال ہے، تیسرے وہ جو دانہ اور مردار دونوں کھاتا ہے اس کو عقعق کہتے ہیں، یہ بھی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک حلال ہے کیونکہ یہ مرغ کی طرح ہے کہ دانہ ونجاست دونوں کھاتا ہے اور امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک یہ تیسری قسم مکروہ ہے، مکر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب احق ہے (زیلعی شرح کنز) (تکملہ بحر الرائق: ۱/۱۷۲) (مجمع الأنہر: ۴/۱۵۴)
کوئے کو ارد و میں کوا فارسی میں زاغ اور عربی میں غراب کہتے ہیں چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: والغراب الذي یأکل الحب والزرع ونحوہا حلال بالإجماع کذا في البدائع عن أبی یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ قال سألت أبا حنیفة رحمہ اللہ عن العقعق فقال لا بأس بہ فقلت إنہ یأکل النجاسات فقال إنہ یخلط النجاسة بشيء آخر ثم یأکل فکان الأصل عندہ أن ما یخلط کالدجاجة (اسی طرح قاضی خاں میں ہے) اور مبسوط میں ہے کہ جو کوا صرف دانہ کھاتا ہے وہ مباح اور طیب ہے، اور جو کوا دانہ کے ساتھ مردار بھی کھاتا ہے وہ امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک مکروہ ہے اور امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک اس کا کھانا جائز وحلال ہے اور یہی بات زیادہ صحیح ہے، مرغ پر قیاس کرتے ہوئے فتاویٰ عالمگیری: ۵/۲۹۰۔
مذکورہ عبارات اور کتب فقہ کی دیگر عبارات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو کوا دانہ اور مردار دونوں کھاتا ہے اس کا کھانا امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جائز ہے، پس معلوم ہوا کہ مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ کا کوے کے کھانے کے جواز کا فتویٰ فقہائے احناف کے عین موافق ہے۔ اور اصولاً یہ بات ثابت ہے کہ کسی حلال چیزکو حرام سمجھنا سخت گناہ ہے، لہٰذا جس جگہ لوگ کوے کو حرام مانتے ہوں اور کھانے والے کو برا سمجھتے ہوں وہاں حکم شرعی کو واضح کرنے کی نیت سے کوئی شخص حلال کوا کھائے گا تو وہ مستحق ثواب ہوگا۔ اس لیے نہیں کہ کوّا کھانا فی نفسہ مستوجب ثواب چیز ہے بلکہ اس موقعہ پر اظہار حکم اور احقاق حق کی نیت کی وجہ سے مستوجب ثواب ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند