• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 20177

    عنوان: سوال شیعہ اماموں کے متعلق ہے۔ ہمارے مسلک یعنی اہل سنت والجماعت کی نظر میں شیعہ اماموں کی کیا حیثیت ہے اور کیا ان کے مزارات پر ہم لوگ اہل سنت والجماعت حاضری دے سکتے ہیں؟ اور یہ امام کیا واقعی شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے؟ کیا ہم اہل سنت ان کی تعلیمات کو فالو کرسکتے ہیں؟ 

    سوال: سوال شیعہ اماموں کے متعلق ہے۔ ہمارے مسلک یعنی اہل سنت والجماعت کی نظر میں شیعہ اماموں کی کیا حیثیت ہے اور کیا ان کے مزارات پر ہم لوگ اہل سنت والجماعت حاضری دے سکتے ہیں؟ اور یہ امام کیا واقعی شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے؟ کیا ہم اہل سنت ان کی تعلیمات کو فالو کرسکتے ہیں؟ 

    جواب نمبر: 20177

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 26=000/2/1432

    شیعہ مذہب جن اکابر کو امام معصوم کہتا ہے، انھوں نے نہ کبھی ”امامت“ کا دعویٰ کیا، نہ مخلوق خدا کو اپنی اطاعت کی دعوت دی؛ بلکہ وہ سب کے سب اہل سنت والجماعت کے اکابر اور مسلمانوں کی آنکھوں کا نور تھے، ان کا دین ومذہب ان کا طور طریقہ اور ان کی عبادت کبھی شیعوں کے اصول وعقائد کے مطابق نہیں ہوئیں؛ بلکہ وہ سب صحابہ اور تابعین کے طریقے پر تھے، مگر شیعہ مذہب ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اندر سے ان کے عقائد کچھ اور تھے، مگر از راہ تقیہ وہ مسلمانوں کے مطابق عمل کرتے تھے، گویا شیعوں کے نزدیک خدا نے امام معصوم بناکر بھیجا بھی تو ایسے لوگوں کو جو دنیا کو کوئی ہدایت نہ دے سکے؛ بلکہ ساری عمر لباسِ تقیہ میں ملبوس رہے اور بارہویں امام تو ایسے غائب ہوئے کہ آج تک ان کا کہیں سراغ نہیں، اس سے معلوم ہوا کہ شیعوں کا نظریہٴ امامت نہ صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ونبوت پر ضرب لگاتا ہے بلکہ یہ سراسر عقل کے بھی خلاف ہے اور یہ خدا کی تعلیم نہیں؛ بل کہ کسی یہودی دماغ کی ایجاد ہے۔ اور چونکہ شیعوں نے ان اماموں کی طرف بہت سی ایسی باتیں منسوب کر رکھی ہیں کہ واقع میں ان اماموں کا ان باتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ اس لیے ان کی وہی تعلیمات قابل اتباع ہیں جو اہل سنت والجماعت کے علماء کی تعلیمات کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں، ہربات جو ان کی طرف منسوب ہو، ہرگز قابل اتباع نہیں ہے۔ 
    (۲) جہاں تک ان کے مزارات پر حاضر ہونے کی بات ہے تو چونکہ عموماً وہاں پر بدعات وخرافات اور غیر شری چیزیں ہوتی رہتی ہیں؛ اس لیے ان مزارات پر نہ جانا ہی بہتر ہے، خصوصاً شیعوں کے تہواروں کے ایام میں تو ہرگز نہیں جانا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند