• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 17886

    عنوان:

    میرا نام جاوید ہے، میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے لکھ رہا ہوں۔ قرآن کریم کی ایک آیت کے بارے میں میرا ایک سوال ہے جس کو مجھے ایک امریکی شخص نے بھیجا ہے۔ برائے کرم مجھ کو اس کے بارے میں بتائیں۔ یہ سوال سورہ یونس کی آیت نمبر 93-96سے متعلق ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ قرآن کریم کی یہ آیت کہتی ہے کہ بائبل سچ ہے۔ اس کی حقیقت کیا ہے؟ برائے کرم مجھ کو بتائیں تاکہ میں اس کو قائل کرسکوں۔

    سوال:

    میرا نام جاوید ہے، میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے لکھ رہا ہوں۔ قرآن کریم کی ایک آیت کے بارے میں میرا ایک سوال ہے جس کو مجھے ایک امریکی شخص نے بھیجا ہے۔ برائے کرم مجھ کو اس کے بارے میں بتائیں۔ یہ سوال سورہ یونس کی آیت نمبر 93-96سے متعلق ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ قرآن کریم کی یہ آیت کہتی ہے کہ بائبل سچ ہے۔ اس کی حقیقت کیا ہے؟ برائے کرم مجھ کو بتائیں تاکہ میں اس کو قائل کرسکوں۔

    جواب نمبر: 17886

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):2037=431tl-1/1431

     

    اس آیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جو اہل کتاب پڑھتے تھے ان سے سوال کرنے کا ذکر ہے، کہ آپ ان سے پوچھئے وہ تجھے بتلائیں گے کہ پچھلے تمام انبیاء علیہم السلام اور ان کی کتابیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش خبری دیتی آئی ہیں، اس سے تیرے وساوس دور ہوجائیں گے الخ۔ اس آیت میں کتاب کا ذکر ہے اور کتاب سے مراد توریت زبور انجیل اور صحائف ہیں جو انبیاء علیہم السلام پر نازل ہوئیں، اس کی ہم بھی تصدیق کرتے ہیں۔ قرآن نے پہلے نازل شدہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کی ہے ، موجودہ دور میں جو بائبل ہے اس کا ذکر قرآن میں نہیں ہے، اس میں تحریف ہوئی ہے اس لیے وثوق کے ساتھ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ وہی توریت یا انجیل ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی، علاوہ ازیں ان آیات میں اہل کتاب سے اس خوش خبری کے بارے میں سوال ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے سلسلے میں سابقہ آسمانی کتابوں میں مذکور ہے اس لیے آپ اس سے سوال کریں کہ اگر تم بھی اپنے آپ کو اہل کتاب کہتے ہو تو اس خوش خبری کو تسلیم کرو، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاوٴ تاکہ تمہاری دنیا وآخرت سنور جائے۔ قرآن شریف میں دوسری جگہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی بشارت دینا صراحتاً مذکور ہے (دیکھئے سورہٴ صف) خازن میں بروایت ابوداوٴد نجاشی بادشاہ حبشہ کا جو کہ نصاریٰ کے عالم بھی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ قول آیا ہے کہ واقعی آپ ہی ہیں جن کی بشارت عیسیٰ علیہ السلام نے دی تھی اورخازن ہی میں ترمذی سے عبداللہ بن سلام کا قول جوکہ علمائے یہود میں سے تھے، آیا ہے کہ توراة میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت لکھی ہے اور یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام آپ کے ساتھ مدفون ہوں گے (معارف القرآن: ۸/۴۲۱) آپ اس سے پوچھیں کہ کیوں قرآن سے صرف اپنے مقصد کی بات لیتے ہو۔ اور جواصل چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان ہے اس کو نہیں مانتے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند