عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ
سوال نمبر: 15284
میں
نے آپ کے بہت سارے آن لائن فتاوے پڑھے ہیں جس میں آپ نے شیعہ اثنا عشری کو کافر،
مرتد او رزندیق قرار دیا ہے۔اب میں درج ذیل سوالات جاننا چاہتاہوں:(۱)ہماری سوسائٹی میں بہت
طرح کے کافر ہیں جیسے یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ اور قادیانی وغیرہ۔ یہودی، عیسائی،
ہندو، سکھ اور قادیانی کے باالمقابل آپ شیعہ اثنا عشری کو کس درجہ میں رکھتے ہیں۔ یعنی
آپ ان (شیعہ اثنا عشری )کو عیسائی، یہودی، ہندو، سکھ اور قادیانی میں سے کس کے
ساتھ رکھتے ہیں؟(۲)کیا
ہم مسلمانوں کوسماجی و معاشرتی تعلقات کی بناء پر شیعہ اثنا عشری کی شادی اور تجہیز
و تکفین کی تقریب میں شامل ہوناجائز ہے؟کیا اپنی مساجد اور مدارس کے لیے شیعہ اثنا
عشری کا فنڈ اورچندہ قبول کرنا درست ہے؟ کیا ان کے ساتھ کسی بھی طرح کا سماجی و
معاشرتی تعلق قائم کرسکتے ہیں؟کیا ہم ان کا ذبیحہ کھا سکتے ہیں جیسا کہ ہم اہل
کتاب کا ذبیحہ کھا سکتے ہیں؟
میں
نے آپ کے بہت سارے آن لائن فتاوے پڑھے ہیں جس میں آپ نے شیعہ اثنا عشری کو کافر،
مرتد او رزندیق قرار دیا ہے۔اب میں درج ذیل سوالات جاننا چاہتاہوں:(۱)ہماری سوسائٹی میں بہت
طرح کے کافر ہیں جیسے یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ اور قادیانی وغیرہ۔ یہودی، عیسائی،
ہندو، سکھ اور قادیانی کے باالمقابل آپ شیعہ اثنا عشری کو کس درجہ میں رکھتے ہیں۔ یعنی
آپ ان (شیعہ اثنا عشری )کو عیسائی، یہودی، ہندو، سکھ اور قادیانی میں سے کس کے
ساتھ رکھتے ہیں؟(۲)کیا
ہم مسلمانوں کوسماجی و معاشرتی تعلقات کی بناء پر شیعہ اثنا عشری کی شادی اور تجہیز
و تکفین کی تقریب میں شامل ہوناجائز ہے؟کیا اپنی مساجد اور مدارس کے لیے شیعہ اثنا
عشری کا فنڈ اورچندہ قبول کرنا درست ہے؟ کیا ان کے ساتھ کسی بھی طرح کا سماجی و
معاشرتی تعلق قائم کرسکتے ہیں؟کیا ہم ان کا ذبیحہ کھا سکتے ہیں جیسا کہ ہم اہل
کتاب کا ذبیحہ کھا سکتے ہیں؟
جواب نمبر: 15284
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1535=1463/1430/ب
شیعہ اثنا عشری، یہودی، عیسائی، ہندو اور سکھ کے درجہ میں نہیں بلکہ یہ قادیانی کے درجہ میں ہیں، یعنی جس طرح قادیانی کافر ومرتد ہیں اسی طرح شیعہ اثنا عشری بھی کافر ومرتد ہیں۔
(۲) حتی الامکان ہم مسلمانوں کو ان کے ساتھ سماجی ومعاشرتی اور مذہبی تعلقات رکھنے سے احتیاط کرنی چاہیے۔ ان کی تجہیز وتکفین میں شرکت کرنا درست نہیں۔ مساجد کے لیے ان سے چندہ وغیرہ لینا بھی درست نہیں۔ ان کا ذبیحہ بھی درست نہیں، آج کل اہل کتاب بھی دہریہ ہوتے ہیں؛ اس لیے ان کے ذبیحے سے بھی احتیاط برتی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند